تازہ ترین

بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز پر فکس ٹیکس لگانے کا فیصلہ

پشاور: خیبرپختونخوا حکومت نے بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز...

چمن میں طوفانی بارش، ڈیم ٹوٹ گیا، مختلف حادثات میں 7 افراد جاں بحق

چمن: بلوچستان کے ضلع چمن میں طوفانی بارشوں نے...

ملک کو آگے لے جانے کیلیے تقسیم ختم کرنا ہوگی، صدر مملکت

اسلام آباد: صدر مملکت آصف علی زرداری کا کہنا...

ڈی آئی خان میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے 4 کسٹمز اہلکار شہید

ڈی آئی خان میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے...

صدر آصف زرداری آج پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کریں گے

اسلام آباد : صدر آصف زرداری آج پارلیمنٹ کے...

سعودی عرب میں کاروباری سرگرمیاں تیز، ملازمتوں کے بڑے مواقع

ریاض : سعودی عرب میں کاروباری سرگرمیوں میں اضافہ اور اشیا کی خرید و فروخت میں تیزی آئی ہے، جس کی بدولت مملکت میں نئے منصوبوں کی تشکیل اور ملازمت کے مواقعوں میں بھی اضافہ ہوا ہے۔

امریکی تجارتی کارپوریشن ایس اینڈ پی گلوبل نے پرچیزنگ مینجرز انڈیکس کی تازہ ترین رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جولائی میں کاروباری حالات میں بہتری کے باعث سعودی عرب میں غیر تیل شعبوں میں سعودی ملازمتوں کی تعداد میں زبردست اضافہ دیکھا گیا ہے۔

عرب نیوز کے مطابق سعودی عرب میں تیل کے علاوہ دیگر کاروباری مصروفیات میں اشیا کی فروخت، نئے منصوبوں اور بہتر مارکیٹنگ کی وجہ سے سرگرمیاں تیز ہوگئی ہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کاروباری حالات میں بہتری کے نتیجے میں ٹیلنٹ کی مانگ میں اضافہ ہوا ہے اس کے ساتھ ہی ستمبر 2019کے بعد حالات میں سب سے زیادہ بہتری دیکھنے میں آئی ہے۔

ایس اینڈ پی گلوبل مارکیٹ انٹیلی جنس کے ماہر اقتصادیات ڈیوڈ اوون کا کہنا ہے کہ سعودی عرب کا پرچیزنگ مینجرز انڈیکس جولائی میں مستحکم رہا۔

ماہر اقتصادیات کا کہنا ہے کہ سعودی عرب میں نئے کاروبار میں خاطر خواہ اضافہ ہوا جس سے برآمدی اشیا کی فروخت کو مضبوط کرنے میں مدد ملی۔

رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ سپلائرز نے بڑھتی ہوئی مانگ کا مؤثر طریقے سے مقابلہ کیا، اس طرح کہ دکاندار اپنے ڈیلیوری کے اوقات کو کم کرنے میں کامیاب ہو گئے۔

سپلائر کی کارکردگی میں مجموعی بہتری تقریباً چار برسوں میں دوسری تیز ترین سطح پر دیکھی گئی ہے۔
قیمتوں کی سطح کے حوالے سے مملکت کو جولائی میں قدرے کم افراط زر کا سامنا کرنا پڑا لیکن پھر بھی اگست 2020 کے بعد قیمتوں میں یہ دوسرا تیز ترین اضافہ ہے۔

تازہ ترین سروے کے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ کمپنیوں کو اپنی لاگت میں اضافے کا سامنا کرنا پڑا ہے، جس کا سبب تیل کی بڑھتی ہوئی قیمت قرار دیا گیا ہے۔ کمپنیوں کے بڑھتے ہوئے اخراجات کارکنوں اور صارفین دونوں تک پہنچ گئے ہیں۔

ایس اینڈ پی رپورٹ میں کہا گیا ہےکہ فروری 2018 کے بعد سے عملے کی تنخواہوں میں سب سے تیز رفتاری سے اضافہ ہوا ہے اور اوسط قیمتوں میں مزید ٹھوس اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

Comments

- Advertisement -