تازہ ترین

وزیراعظم شہبازشریف کو امریکی صدر جو بائیڈن کا خط، نیک تمناؤں کا اظہار

واشنگٹن: امریکی صدر جو بائیڈن نے وزیر اعظم شہباز...

بابر اعظم کو دوبارہ قومی ٹیم کا کپتان بنانے کا فیصلہ ہو گیا

پاکستان کرکٹ بورڈ نے بابر اعظم کو ایک بار...

چین پاکستان معاہدوں کے حوالے سے آئی ایم ایف کا اہم بیان

عالمی مالیاتی ادارے کا کہنا ہے کہ چین پاکستان...

جون تک پی آئی اے کی نجکاری کا عمل مکمل کرلیا جائے گا، وفاقی وزیر خزانہ

کراچی : وزیرخزانہ محمداورنگزیب کا کہنا ہے کہ پی...

سعودی عرب سے ڈی پورٹ ہونے والوں کیلئے نیا قانون

ریاض : سعودی عرب میں گزشتہ برس سے امیگریشن قوانین میں تبدیلیاں کی گئی ہیں جن میں سب سے اہم نکتہ ڈی پورٹ جسے عربی میں "ترحیل” کہا جاتا ہے کے حوالے سے ہیں۔

ماضی میں ترحیل سے جانے والوں پرمعینہ مدت کے لیے مملکت میں آنے پر پابندی عائد کی جاتی تھی، نئے قانون کے نفاذ کے بعد اس حوالے سے کافی تبدیلیاں کی گئی ہیں جن کا جاننا سعودی عرب میں رہنے والے تارکین کے لیے اہم ہیں۔

ایک شخص نے جوازات سے دریافت کیا کہ 6 برس قبل ہروب کے کیس میں ڈی پورٹ ہونے کے بعد اب دوسرےویزے پرآسکتے ہیں؟

سوال کے جواب میں جوازات کا کہنا تھا کہ ہروب کیس میں یا کسی اوروجہ سے ڈی پورٹ ہونے والے مملکت میں تاحیات بلیک لسٹ ہو جاتے ہیں، ایسے افراد سعودی عرب میں کسی بھی دوسرے ورک ویزے پر مملکت نہیں  آسکتے وہ صرف عمرہ یا حج کی ادائیگی کے لیے ہی مملکت آسکتے ہیں۔

واضح رہے کہ گذشتہ برس سے مملکت میں امیگریشن کا نیا قانون جاری کیا گیا ہے جس کے مطابق وہ افراد جنہیں مملکت سے شعبہ ترحیل کے ذریعے ڈی پورٹ کیا جاتا ہے کو ہمیشہ کے لیے مملکت میں بلیک لسٹ کردیا جاتا ہے۔

ایسے افراد تاحیات مملکت میں کسی بھی ورک ویزے پر نہیں آسکتے وہ صرف عمرہ یا حج کی ادائیگی کے لیے ہی سعودی عرب آسکتے ہیں۔

گذشتہ برس سے نافذ ہونے والے امیگریشن قانون سے قبل شعبہ ترحیل کے ذریعے جانے والے افراد کو محدودمدت کے لیے بلیک لسٹ کیا جاتا تھا۔

Comments

- Advertisement -