تازہ ترین

فوجی عدالتوں سے 15 سے 20 ملزمان کے رہا ہونے کا امکان

اسلام آباد : اٹارنی جنرل نے فوجی عدالتوں سے...

نیا کپتان کون؟ سفارشات چیئرمین پی سی بی کو ارسال

پاکستان کرکٹ ٹیم کا وائٹ بال میں نیا کپتان...

وفاقی حکومت نے آٹا برآمد کرنے کی اجازت دے دی

وفاقی حکومت نے برآمد کنندگان کو آٹا برآمد کرنے...

وزیراعظم شہباز شریف آج چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی سے اہم ملاقات کریں گے

اسلام آباد : وزیراعظم شہبازشریف اور چیف جسٹس سپریم...

سعودی عرب سے ڈی پورٹ ہونے والوں کیلئے نئے قانون کا نفاذ

ریاض : سعودی عرب سے ڈی پورٹ ہونے والے افراد کیلئے سخت قوانین عائد کیے گئے ہیں، جس کے تحت سعودی عرب سے نکالے جانے والے افراد کو اہم ہدایات دی گئی ہیں۔

نئے قوانین کے تحت "ہروب” اور ڈی پورٹ ہونے والوں کے بارے میں بھی کافی ترامیم کی گئی ہیں جن پرعمل درآمد کیا جا رہا ہے۔

ہروب کے حوالے سے ایک شخص نے دریافت کیا کہ سال2018 میں ہروب فائل ہونے پر پاکستان ڈی پورٹ ہوا تھا معلوم یہ کرنا ہے کہ خروج کا پرنٹ کہاں سے حاصل کیا جاسکتا ہے؟

سعودی امیگریشن کے نئے قوانین کے تحت وہ تارکین جو "ہروب” یعنی فرار کے الزام میں ایگزٹ ہوتے ہیں ان پر ہمیشہ کے لیے مملکت میں آنے پر پابندی عائد کردی جاتی ہے۔

ایسے افراد جو ہروب کے الزام میں یا کسی اور وجہ سے ڈی پوٹیشن سینٹر سے اپنے ملکوں کو جاتے ہیں وہ بھی تاحیات مملکت کے لیے بلیک لسٹ کر دیے جاتے ہیں۔

بلیک لسٹ ہونے والے افراد صرف عمرہ اور حج ویزے پر ہی مملکت آسکتے ہیں کسی قسم کی ورک ویزے پر ان کا مملکت میں داخلہ منع ہوتا ہے۔

واضح رہے نئے قانون سے قبل ایسے افراد جنہیں مملکت سے ڈی پورٹ کیا جاتا تھا انہیں محدود مدت کے لیے بلیک لسٹ کیا جاتا تھا۔

ماضی میں بلیک لسٹ کیے جانے کی مدت کا تعین کیس کا افسر جرم کی نوعیت اور مقدمے کی کارروائی کو دیکھ کر کرتا تھا جو تین سے 10 برس کے درمیان ہوتی تھی۔

نئے قانون کے بعد سے ڈی پورٹ ہونے والے افراد تاحیات مملکت میں داخل نہیں ہو سکتے۔ ایسے افراد کی فائل جوازات کے مرکزی کمپیوٹر میں سیز کردی جاتی ہے جبکہ ماضی میں ان پر مدت کا تعین کیا جاتا تھا مگر جب سے نیا قانون نافذ کیا گیا ہے ایسے افراد کی فائل کو مستقل طور پر سیز کردیا جاتا ہے۔

جہاں تک جوازات کا پرنٹ حاصل کرنے کی بات ہے تو وہ کوئی بھی غیر ملکی کارکن اپنے اسپانسر کے مقیم پلیٹ فارم کے ذریعے حاصل کرسکتا ہے۔

علاوہ ازیں جوازات سے رجوع کر کے بھی حاصل کیا جا سکتا ہے۔ پرنٹ حاصل کرنے کے لیے اقامہ نمبر درکار ہوتا ہے جس کے ذریعے جوازات کا پرنٹ جس میں کارکن کا اسٹیٹس اقامہ نمبر اور اقامے کی تفصیلات درج ہوتی ہیں۔

خروج و عودہ کے حوالے سے ایک شخص نے دریافت کیا کہ خروج و عودہ پر جانے والے اگر واپس نہ آئیں تو اس صورت میں کتنی مدت میں کینسل ہوتا ہے؟

سوال کے جواب میں جوازات کا کہنا تھا کہ خروج و عودہ پر جانے والے کے لیے لازمی ہے کہ وہ مقررہ مدت کے دوران واپس آئیں (موجودہ کورونا حالات کے علاوہ)۔

جوازات کے مرکزی کمپیوٹر میں خروج و عودہ ویزے پر جا کر واپس نہ آنے والے افراد کی فائل خروج وعودہ کی مدت ختم ہونے کے چھ ماہ بعد از خود کینسل کر دی جاتی ہے اور انہیں ’خرج ولم یعد‘ کی کیٹگری میں شامل کر دیا جاتا ہے۔

واضح رہے جوازات کے قانون کے مطابق ایسے افراد جو خروج و عودہ کے قانون کی خلاف ورزی کے مرتکب ہوتے ہیں انہیں مملکت کے لیے تین برس تک بلیک لسٹ کر دیا جاتا ہے۔

یہ قانون صرف کارکنوں کے لیے لاگو ہوتا ہے، کارکنوں کے اہل خانہ پر نہیں۔ بلیک لسٹ کیے جانے والے کارکن مقررہ مدت کے دوران اگر چاہیں تو اپنے سابق کفیل کے دوسرے ویزے پر مملکت آسکتے ہیں بصورت دیگر وہ مقررہ تین برس کی مدت گزرنے کے بعد دوسرے ورک ویزے پر آسکتے ہیں۔

علاوہ ازیں انہیں مقررہ بلیک لسٹ کی جانے والی مدت کے دوران عمرہ اور حج ویزے پر آنے کی اجازت ہوتی ہے۔

Comments

- Advertisement -