ریاض : سعودی حکومت نے غیر ملکیوں کے اہل خانہ پر عائد میں فیس میں اضافے پر مؤقف اختیار کیا ہے کہ اس اقدام کا مقصد تارکین کی سعودی عرب میں موجودگی کے مسئلے سے نمٹنا ہے۔
تفصیلات کے مطابق سعودی وزارت خزانہ میں آگہی کمیٹی کے سربراہ عبدالعزیز الفریح نے ایک میڈیا پر ایک پروگرام میں سوال کا جواب دیتے ہوئے غیرملکی فیملیز پر عائد فیس سے متعلق حکومت کے مؤقف سے آگاہ کیا۔
ان سے پوچھا گیا کہ غیر ملکیوں پر خاندانی فیس کیوں مقرر کی گئی ہے؟ جبکہ اپنے خاندان کے ساتھ رہنے والے غیر ملکی افراد اپنی کمائی سعودی عرب میں ہی خرچ کرتے ہیں۔ حکومت کے اس اقدام سے بیشتر تارکین نے اپنے اہل و عیال کو واپس وطن بھیج دیا اور اب وہ اپنی کمائی سعودی عرب میں خرچ کرنے کے بجائے اپنے وطن بھیجنے لگے ہیں اس سے حکومت کو کیا حاصل ہوا؟
جس پر سعودی عہدیدار نے جواب دیا کہ میں آپ کے موقف کو احترام کی نظر سے دیکھتا ہوں تاہم یہ بتانا ضروری ہے کہ فیملی فیس مخصوص حکمت عملی کے تحت مقرر کی گئی ہے، اس کا پہلا مقصد تارکین کی سعودی عرب میں موجودگی کے مسئلے سے نمٹنا بھی ہے۔
انہوں نے کہا کہ فیملی فیس کا دوسرا مقصد مملکت میں ایسے تارکین وطن کی تعداد گھٹانا ہے جن کی موجودگی ملک کے لیے ضروری نہیں ہے، اس کے علاوہ سعودی نوجوانوں کو روزگار کے مواقع فراہم کرنا بھی ہے۔
واضح رہے کہ سعودی حکومت نے جولائی 2017 سے نجی اداروں میں کام کرنے والے غیر ملکیوں کے اہل خانہ اور گھریلو کارکنان پر فیس مقرر کی تھی۔ اب سال2020میں یہ فیس بڑھا کر400ریال ماہانہ فی فیملی ممبر ہوگئی ہے۔
یاد رہے کہ سعودی عرب میں غیر ملکیوں پر عائد فیسوں کے بعد گزشتہ دو برسوں میں سعودی لیبر مارکیٹ سے اب تک 16 لاکھ غیر ملکی نکل گئے ہیں اور سب سے زیادہ وطن واپس جانے والوں میں پاکستان دوسرے نمبر پر ہے۔
سعودی عرب غیر ملکیوں پر عائد فیسوں کے علاوہ فیملی فیس کی وجہ سے متاثر ہونے والوں میں بھارتی شہری سرفہرست ہیں، وطن واپس جانے والوں کی جگہ سعودی شہریوں کو بھرتی کرنے میں تیزی آگئی ہے۔