تازہ ترین

پاکستان کو آئی ایم ایف سے 6 ارب ڈالر قرض پروگرام کی توقع

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ...

اسرائیل کا ایران پر فضائی حملہ

امریکی میڈیا کی جانب سے یہ دعویٰ سامنے آرہا...

روس نے فلسطین کو اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دینے کی حمایت کردی

اقوام متحدہ سلامتی کونسل کا غزہ کی صورتحال کے...

سعودی عرب سے نکالے جانے والے دوبارہ کیسے آسکتے ہیں؟

ریاض : سعودی عرب میں محنت کے قانون کے مطابق غیرملکی کارکنوں کے خلاف "ہروب” یعنی اسپانسر سے فرار ہونا سنگین جرم کے تصور کیا جاتا ہے۔

کارکن کے لیے لازمی ہے کہ وہ قانون کے مطابق جس کی اسپانسر شپ میں مملکت میں آیا ہے وہاں کام کرے اور اگر اسے کسی دوسری جگہ کام کا موقع ملتا ہے تو وہ باقاعدہ اپنی اسپانسر شپ تبدیل کرائے۔

کارکن کے کسی دوسرے کے پاس یا اپنا ذاتی کاروبار کرنا غیرقانونی شمار ہوتا ہے، ایسے افراد جن کے خلاف ہروب فائل ہو انہیں ڈی پورٹ کردیا جاتا ہے۔

ہروب یعنی آجر کے پاس سے فرار ہونے کے حوالے سے ایک شخص نے جوازات سے دریافت کیا کہ ہروب کو کیسے ختم کیا جا سکتا ہے؟

اس حوالے سے جوازات کا کہنا تھا کہ ہروب کینسل کرانے کے لیے ضروری ہے کہ اس کے فائل ہونے کے 15دن کے اندر اندر اسپانسر کے "ابشر” یا "مقیم” اکاؤنٹ کے ذریعے اسے کینسل کرایا جائے۔

مقررہ مدت کے دوران ہروب کینسل کرانا آسان ہوتا ہے تاہم ہروب فائل ہونے کے دو ہفتے گزر جانے کے بعد اسے کینسل کرانا دشوار ہو جاتا ہے۔

جوازات کے مطابق ہروب فائل ہونے کے دو ہفتے بعد اسے کینسل کرانے کے لیے کارکن کو عدالت میں اس بات کا ثبوت پیش کرنا ہوتا ہے کہ ہروب غلط فائل کیا گیا تھا۔

عدالت میں اگر یہ ثابت ہو جائے کہ ہروب غلط فائل کیا گیا تھا تو عدالت اسے کینسل کرنے کا حکم صادر کر دیتی ہے۔ عدالتی حکم کے بعد لیبر آفس سے کارکن کا ہروب کینسل کر دیا جاتا ہے۔ہروب کے ہی حوالے سے ایک اور شخص نے کا سوال تھا کہ کیا ہروب پر ڈی پورٹ ہونے والا دوبارہ سعودی عرب آسکتا ہے؟

جوازات کا کہنا تھا کہ قانون کے مطابق ایسے غیر ملکی کارکن جو مملکت سے ڈی پورٹ ہوتے ہیں انہیں نئے قانون کے مطابق مملکت میں مستقل بنیادوں پر بلیک لسٹ کر دیا جاتا ہے اور وہ مملکت میں صرف عمرہ اور حج ویزے پر ہی آ سکتے ہیں۔ کام کے ویزے پر نہیں آسکتے۔

واضح رہے کہ اس سے قبل ایسے غیرملکی کارکن جو ہروب کے الزام میں ڈی پورٹ ہوتے تھے انہیں مملکت کے لیے ورک ویزے پر محدود مدت کے لیے بلیک لسٹ کیا جاتا تھا۔

ماضی میں ڈی پورٹ ہونے والوں کی بلیک لسٹ کی مدت تین سے10 برس تک ہوا کرتی تھی۔ اب نئے قانون کے تحت ایسے افراد جنہیں ڈی پورٹ کیا جاتا ہے تاحیات بلیک لسٹ ہوجاتے ہیں، وہ صرف عمرہ یا حج ویزے پر ہی مملکت آسکتے ہیں اس کےعلاوہ نہیں۔

Comments

- Advertisement -