بدھ, مئی 14, 2025
اشتہار

سعودی عرب کا تاریخی گاﺅں عالمی ثقافتی ورثے میں شامل

اشتہار

حیرت انگیز

ریاض : سعودی عرب کے تاریخی گاؤں الدرع میں قرون وسطیٰ کے دور کی یادگاروں کے ساتھ ساتھ پانچ سو سال قبل مسیح کے کھنڈرات موجود ہیں جس کے باعث اسے عالمی ورثے میں شامل کیا جارہا ہے۔

تفصیلات کے مطابق شمالی سعودی عرب کے علاقے الجوف میں دوم الجند کا ایک تاریخی گاﺅں الدرع اپنے تاریخی آثار قدیمہ اور قدرتی حسن کی بدولت عالمی توجہ کا مرکز ہے۔ یہی وجہ ہے کہ باغوں اور چشموں سے بھرپور الدرع گاﺅں کو اقوام متحدہ کی سائنسی وثقافتی تنظیم یونیسکو میں شامل کرنے کی تیاریاں کی جا رہی ہیں۔

عرب خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ الدرع میں موجود آثار قدیمہ میں اسلام کے قرون وسطیٰ کے دور کی یادگاروں کے ساتھ ساتھ پانچ سو سول قبل مسیح کے کھنڈرات بھی موجود ہیں۔

لہلہاتے کھیتوں اور میٹھے پانی کے چشموں کی وجہ سے مشہور الدرع گاﺅں میں پتھر کے دور کی بنی عمارتیں موجود ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اس کالونی کو یونیسکو کے عالمی ثقافتی ورثے میں شامل کیا جا رہا ہے۔

اہل نظر کے لیے الدرع کا علاقہ کسی تاریخی فن پارے سے کم نہیں۔ اس میں ایک ہی وقت پرانے اسلامی اور عرب ادوار کے فن تعمیر کے نمونے اور قبل مسیح کی تہذیبی یادگاریں موجودہیں۔

مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ اس گاﺅں کے تاریخی آثار کی تلاش کے لیے سعودی عرب اور اٹلی کی ایک مشترکہ ٹیم نے 2009ءسے 2016ءتک یہاں پر کھدائیاں کیں۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق الدرع میں موجود مسجد عمر بن خطاب 17ھ میں تعمیر کی گئی، تاریخی قلعہ مارد اس علاقے کا لینڈ مارک ہے، پتھروں سے تیار کردہ پرانے دور کے مکانات سیاحوں اور آثار قدیمہ کے ماہرین کو دعوت نظارہ دیتے ہیں۔

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں