تازہ ترین

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

وزیراعظم شہباز شریف کی مزار قائد پر حاضری

وزیراعظم شہباز شریف ایک روزہ دورے پر کراچی پہنچ...

ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان مکمل کرکے واپس روانہ

کراچی: ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان...

پاک ایران تجارتی معاہدے پر امریکا کا اہم بیان آگیا

واشنگٹن : نائب ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا...

سعودی عرب آنے والے غیرملکیوں کیلئے اہم ہدایت

ریاض : کورونا وائرس کی صورتحال کے باعث فضائی اور غیرملکی سفر پر لگائی جانے والی پابندیوں کے پیش نظر مملکت سے باہر رہ جانے والوں کی واپسی کیلئے اقدامات کیے جارہے ہیں۔

اس حوالے سے ایک شخص نے سعودی جوازات کے ٹوئٹراکاؤنٹ پر دریافت کیا کہ خروج وعودہ کی مدت میں جنوری کے بعد اضافہ نہیں ہوا، اب واپسی کے لیے کیا کریں؟

اس کے جواب میں جوازات کا کہنا تھا کہ ایسے ممالک جہاں سے مسافروں کی براہ راست مملکت آنے پر پابندی عائد ہے، وہاں سے تعلق رکھنے والے اقامہ ہولڈرز کے اقامے اور خروج وعودہ کی مدت میں توسیع 31 مارچ 2022تک کیے جانے کے احکامات صادر کیے گئے ہیں جن پرمرحلہ وار عمل درآمد جاری ہے۔

جوازات کی جانب سے ان ممالک کے ناموں کی فہرست بھی جاری کی گئی ہے جہاں سے مسافروں کے براہ راست مملکت آنے پر پابندی برقرار ہے، پابندی والے ممالک میں پاکستان اورانڈیا کا نام شامل نہیں۔

خیال رہے اس سے قبل سعودی حکومت کی جانب سے پاکستان، انڈیا اور بنگلہ دیش و دیگر ممالک کے شہریوں کے لیے اقاموں اور خروج وعودہ ویزے کے مدت میں 31 جنوری 2022 تک توسیع کی جاچکی ہے۔

ایسے اقامہ ہولڈر جن کا تعلق پابندی والے ممالک سے نہیں ان کے اقاموں اور خروج وعودہ کی مدت میں 31 جنوری تک توسیع کی گئی تھی۔ انہیں چاہیے کہ وہ مملکت آنے سے قبل اپنے اقاموں اور خروج وعودہ کی مدت میں مقررہ فیس ادا کرنے کے بعد توسیع کرائیں۔

یاد رہے امگریشن قانون کے مطابق مملکت آنے کے لیے لازمی ہے کہ اقامہ اور خروج وعودہ کارآمد ہو۔ ایکسپائر اقامہ یا خروج وعودہ کی موجودگی میں مملکت نہیں آیا جا سکتا۔

بیرون مملکت ہوتے ہوئے اقامہ اور خروج وعودہ ایکسپائرہوگئے، تجدید پہلے اقامہ ہوگا یا خروج وعودہ؟ اقامہ قوانین کے مطابق سعودی محکمہ پاسپورٹ کی جانب سے گذشتہ برس سے تارکین کے اقاموں اور خروج وعودہ کی تجدید کے لیے یہ سہولت دی گئی ہے کہ اقامہ ہولڈرکی مملکت میں غیرموجودگی کے باوجود بھی اقامے اور خروج وعودہ کی مدت میں توسیع کی جا سکتی ہے۔

مذکورہ سہولت سے قبل لازمی ہوتا تھا کہ اقامہ ہولڈرمملکت میں موجود ہو۔ جب تک غیرملکی کارکن یا ان کے اہل خانہ مملکت میں نہیں ہوتے ان کے اقامے یا خروج وعودہ کی مدت میں توسیع نہیں کرائی جا سکتی تھی۔

کارکن کے بیرون مملکت ہونے پر اقامہ اور خروج وعودہ کی مدت میں توسیع کے لیے پہلے اقامہ کی فیس اداکرکے اس کی مدت میں اضافہ کیا جائے۔

اقامہ کی مدت میں توسیع ہونے کے بعد خروج وعودہ کی مدت میں توسیع کےلیے مقررہ فیس ادا کی جائے جس کے بعد ابشر یا مقیم اکاؤنٹ سے خروج وعودہ کی مدت میں اضافے کی کمانڈ دیتے ہوئے مدت میں توسیع کرائی جا سکتی ہے۔

خیال رہے کہ ایسے اقامہ ہولڈرز جو مملکت میں نہیں ہیں اور ان کے اقامے یا خروج وعودہ کی مدت میں توسیع کے لیے پہلے مقررہ مدت کی فیس ادا کرنا ضروری ہے جس کے لیے اہم نکتہ یہ ہے کہ مدت میں اضافے کے لیے بیرون ملک گئے ہوئے تارکین کے آپشن کو استعمال کیا جائے گا جبکہ بعض افراد یہ غلطی کرتے ہیں اور صرف اقامے اور خروج وعودہ کی مدت میں توسیع کے آپشن کو استعمال کرتے ہیں۔

Comments

- Advertisement -