سعودی حکام نے عوام کو خبردار کیا ہے کہ معذوروں کے ساتھ ناروا سلوک پر سخت سزا ملے گی، جرم کے مرتکب شخص کو پانچ لاکھ ریال تک جرمانے اور دو برس قید کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
ام القری سرکاری گزٹ نے معذوروں کے حقوق کے حوالے سے قانون کی تفصیلات جاری کی ہیں۔ مذکورہ قانون کا مقصد صحت مند انسانوں کی طرح معذوروں کے حقوق کا تحفط اور ان کے حقوق کے حصول کو یقینی بنانا ہے۔
قانون کے تحت معذوروں کے ساتھ ناروا سلوک قابل سزا جرم گردانا گیا ہے۔ اس پر پانچ لاکھ ریال تک جرمانہ عائد ہوسکتا ہے، اس کے علاوہ دو برس قید کی سزا ہوسکتی ہے۔
نگراں ادارے اس بات کے پابند ہونگے کہ وہ متعلقہ اداروں کے تعاون سے معذوروں کا ڈیٹا مرتب کریں جس سے ضرورت پڑنے پر استفادہ کیا جائے گا۔ اس ڈیٹا کی مدد سے معذوروں کے لیے خدمات کا معیار بلند کیا جاسکے گا۔
قانون میں معذوروں کے حوالے سے بنیادی ضوابط بتائے گئے ہیں۔ قانون کے تحت تمام لوگوں کو پابند کیا گیا ہے کہ معذوری کی وجہ سے کسی بھی شخص کے ساتھ امتیازی رویہ اختیار نہ کریں۔ دیگر لوگوں کی طرح معذوروں کو مساویانہ مواقع مہیا کیے جائیں۔
قانون کی دفعہ 9 کے مطابق صحت کی خدمات کا حصول معذوروں کا حق ہے۔ دفعہ 10 میں کہا گیا ہے کہ معذوروں کو کسی امتیاز کے بغیر روزگار اور ملازمت کا حق حاصل ہے۔ 8 دفعات میں معذوروں کے ساتھ کسی بھی قسم کے ناروا سلوک پر سزاوں کا تعین کیا گیا ہے۔
معذور شخص کے ساتھ جسمانی یا ذہنی تشدد کرنا یا ان سے لاپروائی برتنا یا انھیں حقوق سے محروم کرنا، ان سے بدسلوکی کرا یا ان کا استحصال کرنے پر سزائیں مقررکی گئی ہیں۔