ریاض: سعودی قانون محنت میں مجوزہ تبدیلیاں کی گئی ہیں جس کا نفاذ رواں سال 14 مارچ سے ہوگا اور اس حوالے سے مقامی اور غیرملکی ملازمین کو آگاہ رہنا انتہائی ضروری ہے۔
غیرملکی میڈیا کے مطابق سعودی عرب میں مجوزہ قانون محنت میں ‘ملازمت کا معاہدہ’ اہم تصور کیا جارہا ہے۔ قانون کی رو سے وزارتی تصدیق کے بعد ہی معاہدہ تسلیم اور قابل قبول ہوگا جس کا اچھی طرح مطالعہ کرنا بھی لازم ہے۔
رپورٹ کے مطابق سعودی وزارت افرادی قوت کا کہنا ہے کہ نئے قانون میں کفالہ کا سسٹم ختم کرکے ایگریمنٹ کو داخل کیا گیا ہے۔ معاہدے کی تصدیق کے بعد اس کی پاسداری کرنا فریقین کے ذمے ہوگی۔
سعودی عرب: ‘قانون محنت’ کے حوالے سے غیرملکیوں کیلئے معلومات کا ذخیرہ
ماہرین نے بتایا ہے کہ 14 مارچ سے نئے نظام کا نفاذ ہوگا اور پرانے معاہدے منسوخ ہوکر نئے سرے سے استوار کیے جائیں گے، جب تک سرکاری سطح پر قانون کا نفاذ نہیں کردیا جاتا معاملات مکمل نہیں ہوں گے۔
اس کے علاوہ وزارت محنت کے پورٹل ‘مدد’ میں ملازمین کے معاہدے سے متعلق معلومات درج ہوں گی اور معاہدے کا لنک دیا جائے گا جسے پڑھ کر کہیں تحفظات ہوں تو کارکن متعلقہ ادارے سے رابطہ بھی کرسکتا ہے۔
اگر کسی نکتے پر اعتراض ہو تو یہ کارکن کا حق ہوگا کہ وہ اسے رد کرے، البتہ اسے وجہ بتانی ہوگی۔