سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے ریاض کے عرقۃ محلے میں دنیا کا پہلا غیرمنافع بخش شہر( امیر محمد بن سلمان سٹی) بسانے کا اعلان کیا ہے۔
یہ بغیر منافع والے ملکی اور بین الاقوامی اداروں، نوجوانوں کے گروپوں اور رضاکاروں کی سرپرستی کرے گا- یہ پوری دنیا میں بغیر منافع والے سیکٹر کو جدید خطوط پر استوار کرنے والوں کے لیے ماڈل بنے گا۔
اس شہر کے منصوبہ سازوں کا دعویٰ ہے کہ اس شہر میں سعودی قوانین لاگو نہیں ہوں گے کیونکہ یہ ایک خود مختار علاقہ ہوگا جس کے نظام کو سرمایہ کاری کو راغب کرنے کے لیے ڈیزائن کیا جائے گا۔
سرکاری خبر رساں ایجنسی ایس پی اے کے مطابق شہزادہ محمد بن سلمان نے کہا کہ’ بغیر منافع والا یہ شہر اپنی نوعیت کا پہلا ہوگا۔ یہ محمد بن سلمان فاؤنڈیشن ’مسک‘ کے اہداف کی تکمیل میں حصہ لے گا‘۔
نوجوانوں میں قائدانہ معیار کی حوصلہ افزائی اور فروغ کے لیے شہر میں کئی دلچسپ خصوصیات ہوں گی۔
ولی عہد نے کہا کہ یہ شہر ’ڈیجیٹل ٹوئن ماڈل‘ کے تصور کی سرپرستی کرے گا۔ مسک فاؤنڈیشن کے سکولوںِ، کالجوں اور اکیڈمیوں کو مواقع فراہم کرے گا۔ کانفرنس سینٹرز پر مشتمل ہوگا۔ اس کے تحت سائنس میوزیم اور الابداع سینٹر بھی ہوگا۔
نیا شہر روبوٹ، انٹرنیٹ اور آرٹیفیشل انٹیلی جنس جیسے جدید سسٹم سے آراستہ ٹیکنالوجی اور سائنس میں نئے آئیڈیاز پیش کرنے والوں کو مواقع فراہم کرے گا۔ اس کے تحت آرٹ انسٹی ٹیوٹ، تھیٹر، گیمز زون اور پکوان آرٹ انسٹی ٹیوٹ بھی ہوں گے۔
یہاں مکمل رہائشی یونٹ ہوگا ایسے سرمایہ کاروں کا خیر مقدم کیا جائے گا جو بے خوف و خطر سرمایہ لگانے میں دلچسپی رکھتے ہیں۔
امیر محمد بن سلمان سٹی، وادی حنیفہ کے بالمقابل عرقۃ محلے میں ولی عہد کے پلاٹ پر تعمیر ہوگا۔ اس کا رقبہ 3سے 4 مربع کلو میٹر کے لگ بھگ ہے۔
شہزادہ محمد بن سلمان نے پروجیکٹ کے لیے اراضی مختص کردی ہے۔ نئے شہر کا ماسٹر پلان ترقی یافتہ ڈیجیٹل سسٹم کا آئینہ دار ہوگا۔ شہر کا ڈیزائن ماحول دوست بنایا گیا ہے۔44 فیصد سے زیادہ کا رقبہ کھلے سبزہ زاروں پر مشتمل ہوگا۔