تازہ ترین

حکومت کا ججز کے خط پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے اسلام آباد ہائی کورٹ...

فوجی عدالتوں سے 15 سے 20 ملزمان کے رہا ہونے کا امکان

اسلام آباد : اٹارنی جنرل نے فوجی عدالتوں سے...

نیا کپتان کون؟ سفارشات چیئرمین پی سی بی کو ارسال

پاکستان کرکٹ ٹیم کا وائٹ بال میں نیا کپتان...

سعودی عرب میں جمال خاشقجی کے قاتلوں کی سزائے موت ختم

سعودی عرب کی عدالت نے مقتول صحافی جمال خاشقجی کے قتل میں سزائے موت پانے والے مجرمان کی سزا کو عمر قید میں تبدیل کردیا۔

سعودی میڈیا کے مطابق محکمہ پبلک پراسیکیوشن نے خاشقجی قتل کیس میں مجرمان کی سزا سے متعلق حتمی فیصلہ جاری کردیا۔

فیصلے میں مجرمان کی سزاؤں میں تبدیلی اور تخفیف کی گئی ہے۔ قتل کے جرم میں ملوث ہونے پر سزائے موت پانے والے 5 مجرمان کی سزا تبدیل کر کے عمر قید کر دی گئی ہے۔

پانچ مجرمان کو 20،20 سال قید جب کہ دیگر تین مجرموں کو 7 سے 10 قید کی سزائیں سنائی گئی ہیں۔استغاثہ کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ حتمی ہے اور اس کا نفاذکیا جانا چاہیئے۔

یہ بھی پڑھیں: جمال خاشقجی کے قاتلوں کو سزائے موت

گزشتہ سال 23 دسمبر کو عدالت نے جمال خاشقجی قتل کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے 5 ملزمان کو سزائے موت اور 3 کو مجموعی طور پر 24 سال قید کی سزا سنائی تھی۔

بعدازاں جمال خاشقجی کے بیٹوں نے والد کے قاتلوں کو معاف کر دیا تھا، مقتول سعودی صحافی کے صاحبزادے صالح خاشقجی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے بیان میں کہا کہ رمضان کی فضیلت والی رات میں اللہ کی آیت کو یاد کرنا چاہیئے کہ ” اگرکوئی شخص معاف کردے اور مفاہمت کرلے تو اس کا اجراللہ دے گا۔

جمال خاشقجی کے بیٹوں نے کہا لہذا ہم ان تمام افراد کو معاف کرتے ہیں جو ان کے والد کے قتل میں ملوث ہیں اورخدا سے اس کا اجر مانگتے ہیں۔

پبلک پراسیکیوٹر نے نیوز کانفرنس میں بتایا کہ سعودی رائل کورٹ کے سابق ایڈوائزر سے تفتیش کی گئی لیکن نامزد نہیں کیاگیا جب کہ سابق ڈپٹی انٹیلی جنس چیف احمدالاسیری ناکافی شواہد پر رہا کر دیا گیا ۔

یاد رہے کہ معروف امریکی اخبار سے منسلک صحافی و کالم نگار جمال خاشقجی 2 اکتوبر 2018 کو ضروری کاغذات کے لیے استنبول میں واقع سعودی سفارت خانے گئے تھے تاکہ اپنی ترک نژادمنگیتر سے شادی کرسکیں اور سفارت خانے سے ہی لاپتہ ہوگئے تھے تاہم عالمی دباؤ کے بعد سعودی عرب نے جمال خاشقجی کی استنبول کے سعودی سفارت خانے میں موت کی تصدیق کی تھی۔

سعودی صحافی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان اور ان کی پالیسیوں و وژن 2030 کے سخت ناقد تھے جس کی وجہ سے انہیں ریاست سعودیہ میں جان کا خطرہ لاحق جس کے باعث وہ کئی برسوں سے امریکا میں خود ساختہ جلا وطنی کی زندگی گزار رہے تھے۔

Comments

- Advertisement -