تازہ ترین

روس نے فلسطین کو اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دینے کی حمایت کردی

اقوام متحدہ سلامتی کونسل کا غزہ کی صورتحال کے...

بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز پر فکس ٹیکس لگانے کا فیصلہ

پشاور: خیبرپختونخوا حکومت نے بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز...

چمن میں طوفانی بارش، ڈیم ٹوٹ گیا، مختلف حادثات میں 7 افراد جاں بحق

چمن: بلوچستان کے ضلع چمن میں طوفانی بارشوں نے...

ملک کو آگے لے جانے کیلیے تقسیم ختم کرنا ہوگی، صدر مملکت

اسلام آباد: صدر مملکت آصف علی زرداری کا کہنا...

ڈی آئی خان میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے 4 کسٹمز اہلکار شہید

ڈی آئی خان میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے...

سعودی عرب میں دنیا کا سب سے بڑا کاربن سے پاک نظام وضع

ریاض: دنیا کے لیے ماحول دوست اور پائیدار ترقی کی کوششوں میں سعودی عرب بھی اپنا حصہ شامل کرنے جارہا ہے، سعودی عرب میں دنیا کا سب سے بڑا کاربن سے پاک اور قابل تجدید توانائی کا مرکز قائم کرنے پر کام جاری ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق سعودی شہر نیوم میں دنیا کا سب سے بڑا کاربن فری نظام وضع کیا جا رہا ہے، یہ دنیا میں قابل تجدید توانائی کا سب سے بڑا مرکز ہوگا۔

منصوبے میں توانائی کے شعبے کے سربراہ پیٹر ٹیریم کا کہنا ہے کہ سعودی عرب تاریخ میں شمسی اور ہوا سے پیدا ہونے والی توانائی کا سب سے بڑا نیلام کنندہ بننے والا ہے۔ نیوم میں سائنسی محققین فوٹو وولٹیک کے پینلز کی تیاری پر کام کر رہے ہیں۔

یہ پینل شمسی توانائی کو جذب کر کے اس سے بجلی پیدا کریں گے۔ اس کے علاوہ ہوا سے چلنے والی چکیاں (ونڈ ملز) بھی تیار کی جارہی ہیں جن سے قابل تجدید توانائی پیدا ہوگی۔

پیٹر ٹیریم نے قابل تجدید توانائی کے شعبے میں ایک نئی ایجاد کے بارے میں بھی بتایا جو نیوم میں پہلی مرتبہ بروئے کار لائی جا رہی ہے۔ اس جدید شہر میں محققین گرین مالی کیولز نامی ایک نئی ٹیکنالوجی متعارف کروا رہے ہیں۔

اس کے استعمال کے ذریعے پانی کو آکسیجن اور ہائیڈروجن میں تبدیل کیا جائے گا جبکہ اس سے پیدا ہونے والا ایندھن مکمل طور پر پائیدار ہوگا اور اس سے کاربن یا دوسری ضرر رساں گیسوں کا بالکل بھی اخراج نہیں ہوگا۔ اس طرح یہ ٹیکنالوجی کاربن فری ایندھن کا اہم ذریعہ ثابت ہوگی۔

پیٹر کا کہنا تھا کہ اس منصوبے کی کامیابی کے لیے نیوم کو دستیاب بہترین دماغوں اور قائدانہ صلاحیتوں کے حامل افراد کو بھرتی کرنے کی ضرورت ہے۔ ’انہیں راغب کیا جائے کہ وہ آئیں اور ہمارے ساتھ کام کریں‘۔

انہوں نے مزید کہا کہ نیوم دنیا میں پہلا بڑا شہر ہوگا جہاں کاربن فری نظام پر اتنے بڑے پیمانے پر عمل درآمد کیا جائے گا۔ اس لیے محققین کے پاس یہ موقع بھی ہوگا کہ وہ اس نظام سے متعلق قواعد وضوابط وضع کریں اور مارکیٹ کا ڈیزائن تخلیق کریں تاکہ ہر قسم کی آلودگی سے پاک ہائیڈروجن کی پیداوار کاروباری پیمانے پر شروع کی جا سکے۔

Comments

- Advertisement -