تازہ ترین

ایرانی صدر کی مزار اقبال پر حاضری، پھول چڑھائے اور فاتحہ خوانی کی

لاہور: ایران کے صدر ابراہیم رئیسی کی لاہور آمد...

پاک ایران سرحد پر باہمی رابطے مضبوط کرنے کی ضرورت ہے، آرمی چیف

راولپنڈی: آرمی چیف جنرل عاصم منیر کا کہنا ہے...

پی ٹی آئی دورِحکومت کی کابینہ ارکان کے نام ای سی ایل سے خارج

وفاقی حکومت نے پی ٹی آئی دورِحکومت کی وفاقی...

سعودی دارالحکومت میں ورلڈ ایکسپو کی تیاریاں

ریاض مملکت سعودی عرب کا دارالحکومت اور سب سے بڑا شہر ہے، سعودی اعداد و شمار کے مطابق شہر کی کل آبادی71 لاکھ کے لگ بھگ ہے جو سعودی عرب کی کل آبادی کا 20 فیصد ہے۔

رائل کمیشن فار ریاض سٹی کے چیف ایگزیکٹو آفیسر فہد الرشید نے ریاض شہر کی تیز رفتار تبدیلی اور یہاں پرجاری ترقیاتی منصوبوں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا ہے کہ ایکسپو2030 انٹرنیشنل کی میزبانی کے لیے مہم کا آغاز کردیا گیا ہے۔

عرب نیوز کی رپورٹ کے مطابق ریاض شہر کو 2030 تک دنیا کے 10 بڑے شہروں کی معیشتوں میں سے ایک میں تبدیل کرنے کے لیے بڑے منصوبوں پر کام تیزی سے جاری ہیں

سعودی عرب کا دارالحکومت ریاض ایسا بین الاقوامی شہر ہے جہاں اس کے بسنے والے ایک تہائی باشندے غیر سعودی ہیں۔

فہدالرشید نے بیورو انٹرنیشنل ڈس ایکسپوزیشن کی آرگنائزنگ باڈی کی طرف سے بلائے گئے، آن لائن اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ریاض شہر سب سے زیادہ تیزی سے ترقی کرنے والا شہر ہے۔

Saudi Arabia launches bid to host World Expo 2030 in Riyadh | Arab News PK

انہوں نے کہا کہ1950 میں ڈیڑھ لاکھ باشندوں کے ایک قصبے سے ابھرتا ہوا ریاض 200 بلین ڈالر سے زیادہ کی مجموعی پیداوار کے ساتھ دنیا کے تیزی سے ترقی کرنے والے شہروں میں سے ایک بن گیا ہے۔

فہد الرشید نے ریاض شہر کے ترقیاتی منصوبوں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ یہ تو صرف شروعات ہے۔

انہوں نے بیوروانٹرنیشنل ڈس ایکسپوزیشن کی گورننگ باڈی کو ریاض میں جاری کئی ترقیاتی منصوبوں کے بارے میں آگاہ کیا، جن میں سپورٹس بلیوارڈ، نیویارک کے سینٹرل پارک سے چار گنا بڑا اور لندن کے ہائیڈ پارک سے دس گنا بڑا کنگ سلمان پارک ہے۔

Riyadh submits formal request to host Expo 2030, Saudi Arabia's Crown  Prince says | Al Arabiya English

ریاض شہر کو دنیا کے سب سے بڑے پبلک ٹرانسپورٹ نیٹ ورکس سے مربوط کیا جا رہا ہے۔  ریاض گرین پروجیکٹ کے طور پر شہر اور اس کے ارد گرد سبزہ زاروں کو بڑھا کر ریاض کو خوبصورت اور صحت مند شہر بنانے کے لیے کی جانے والی کوششوں پر بھی روشنی ڈالی۔

سعودی دارالحکومت میں ہر شہری کے لیے ایک درخت سکیم کے حساب سے15 ملین درخت لگا کر دنیا کا سب سے بڑا شہری اقدام کر رہا ہے۔

اس منصوبے سے ان درجہ حرارت کم کرنے، کاربن فوٹ پرنٹ اور بجلی کی طلب کم کرنے میں مدد ملے گی۔2030 کا ریاض ایک جامع اور پائیدار شہر ہوگا۔

یہاں آئندہ دنوں کاروباری حضرات اور ہنر مندوں کے لیے ترجیحی منزل ہوگی جو عالمی معیار کی تعلیم اور صحت کی دیکھ بھال کی خدمات پیش کرتے ہوئے سب کے لیے معیار زندگی کو یقینی بناتے ہیں۔

تخلیقی پہلو پربات کرتے ہوئے فہد الرشید نے واضح کیا کہ ریاض میں تخلیقی صلاحیتوں کو فروغ دینے کے لیے بھی اقدامات کیے جا رہے ہیں۔

ریاض آرٹ پروگرام کا مقصد دارالحکومت کو بغیر دیواروں کے ایک گیلری میں تبدیل کرنا ہے جس میں ہزار سے زیادہ آرٹ کے نمونے پورے شہر میں نصب کیے جائیں گے۔

ریاض شہر کے شاندار ورثے کے تحفظ کے لیے اٹھائے گئے اقدامات پر روشنی ڈالتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ وراثت کی یہ اکائیاں ہمارے ماضی کی کھڑکی بن جائیں گی۔ریاض کو تفریح ​​کی منزل بنانے کے لیے ہم کھیل ، ثقافت اور تفریح ​​کے لیے ایک نئی بین الاقوامی منزل بنا رہے ہیں۔

Comments

- Advertisement -