تازہ ترین

علی امین گنڈاپور وفاق سے روابط ختم کر دیں، اسد قیصر

اسلام آباد: رہنما پاکستان تحریک انصاف اسد قیصر نے...

وزیراعظم شہبازشریف کو امریکی صدر جو بائیڈن کا خط، نیک تمناؤں کا اظہار

واشنگٹن: امریکی صدر جو بائیڈن نے وزیر اعظم شہباز...

بابر اعظم کو دوبارہ قومی ٹیم کا کپتان بنانے کا فیصلہ ہو گیا

پاکستان کرکٹ بورڈ نے بابر اعظم کو ایک بار...

چین پاکستان معاہدوں کے حوالے سے آئی ایم ایف کا اہم بیان

عالمی مالیاتی ادارے کا کہنا ہے کہ چین پاکستان...

سعودی عرب : بجٹ میں ٹیکسوں کے حوالے سے اہم وضاحت

ریاض : سعودی حکومت نے مملکت کے نئے بجٹ میں ٹیکسوں کے حوالے سے وضاحت دی ہے کہ حکومت تمام ٹیکسز پر نظر رکھے ہوئے ہے، حالات سازگار ہونے پر نظرثانی کی جائے گی۔

اس حوالے سے سعودی وزیر خزانہ محمد الجدعان نے اپنے تازہ بیان میں کہا ہے کہ نئے بجٹ میں ویلیو ایڈڈ سمیت تمام ٹیکسس بحال رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی جاری ٹیکس پر مستقبل قریب میں نظرثانی کا ارادہ نہیں۔

سعودی خبر رساں ادارے کے مطابق انہوں نے واضح کیا کہ حکومت کی تمام ٹیکسز پر نظر ہے جب ضرورت محسوس ہوگی اور ملکی حالات سازگار ہوں گے تو اس پر نظرثانی کی جائے گی۔

سعودی وزیر خزانہ کے مطابق نئے مالی سال کے لیے بجٹ میں9 کھرب،90 ارب ریال کی رقم مختص کی گئی ہے۔ سال 2021کے بجٹ کے اعداد و شمار کے مطابق 990 ارب ریال کے خرچ کے مقابلے میں 849 ارب ریال کی آمدن ہوئی ہے۔

اس کا مطلب یہ ہے کہ متوقع خسارہ اگلے سال ریکارڈ کیا جائے گا جو 141 ارب ریال تک ہو سکتا ہے، خسارے سے جی ڈی

پی کا تناسب4.9 فیصد تک پہنچ جائے گا۔ نئے مالی سال کے بجٹ میں2021 میں متوقع کل عوامی قرض937 ارب ریال ہوگا۔

سال2020ء کے دوران محصولات کی مالیت770 ارب ریال رہی جبکہ اصل اخراجات1068 ارب ریال ہوئے 2020 کے دوران بجٹ خسارہ 298 ارب ریال رہا جو کہ جی ڈی پی کا 12 فیصد ہے۔ سعودی عرب میں عوامی قرضوں کا حجم 2020میں جی ڈی پی کا 34 فی صد ریکارڈ کیا۔

کوویڈ 19′ کے باعث تیل کی پیداوار اور اس کی قیمتوں میں زبردست گراوٹ رہی مگر سعودی حکومت کی توقع ہے کہ اگلے سال سے 2023 تک آمدنی بتدریج بڑھے گی جبکہ محصولات کا حجم 928 بلین ریال تک پہنچ جائے گا۔

گزشتہ کچھ سالوں کے دوران 2020 تک سعودی معیشت کی کارکردگی کو دیکھیں اور آئی ایم ایف کی توقعات کے ساتھ سعودی پیش گوئی کا موازنہ کریں تو پچھلے برسوں میں یہ توقعات میں کافی ہم آہنگی اور قربت تھی۔

سال 2020ء کے دوران آئی ایم ایف نے پیداوار میں کمی کا اندازہ 5 اعشاریہ 4 فی صد لگایا۔ اس کے باوجود جی 20 ممالک میں سعودی معیشت بہترین معیشتوں میں شامل رہی۔

نئے بجٹ میں تعلیم کے شعبے کے لیے سب سے بڑا حصہ، 186 بلین ریال مختص کردیئے ہیں، اس رقم میں نئے سکول اور کالج کی تعمیر بھی شامل ہے۔

اسی طرح صحت اور سماجی فروغ کے شعبے کو دوسرا بڑا حصہ دیا گیا، نئے بجٹ میں اسے 175 بلین ریال کی رقم دی گئی ہے جو گزشتہ سال کے مقابلے میں 4.6 فیصد زیادہ ہے۔ ٹرانسپورٹ کے مختلف شعبوں کے لیے 46 بلین ریال مختص کئے گیے ہیں۔

بلدیاتی خدمات کے لیے 72 بلین رکھے گیے ہیں جبکہ عسکری شعبے کے لیے 175 بلین ریال مختص کیے گیے ہیں۔
شہری سلامتی، انسداد دہشت گردی، انسداد منشیات، ٹریفک سلامتی اور سیکیورٹی سلامتی کے لیے 101 بلین ریال کی رقم مختص کی گئی ہے۔

Comments

- Advertisement -