تازہ ترین

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

وزیراعظم شہباز شریف کی مزار قائد پر حاضری

وزیراعظم شہباز شریف ایک روزہ دورے پر کراچی پہنچ...

ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان مکمل کرکے واپس روانہ

کراچی: ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان...

سعودی عرب کا سب سے معروف مشروب کون سا ہے؟

رمضان المبارک کے دوران عربوں کا پسندیدہ ترین مشروب فیمتو(ومٹو) ہے، سعودی عرب سمیت تمام عرب ممالک کے باشندے رمضان میں یہ مشروب ضرور استعمال کرتے ہیں، یہاں اسے روح افزاء اور جام شیریں جیسے شربتوں جیسی مقبولیت حاصل ہے۔

سعودی ذرائع ابلاغ کے مطابق مشرق وسطیٰ خصوصاً خلیج عرب کے ہر گھرانے میں رمضان المبارک کے دوران افطار دسترخوان پر فیمتو مشروب ضرور سجایا جاتا ہے۔ شروع میں اسے وم اور ٹونک کہا جاتا تھا بعد میں ان دونوں الفاظ کو جمع کرکے ومٹو کا نام دے دیا گیا۔

ومٹو کا موجد کون ہے؟
ومٹو مشروب کے موجد نویل نیکولز ہیں۔ وہ دسمبر 1883 میں انگلینڈ میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے 1908 میں ومٹو مشروب تیار کیا۔ اس وقت ان کی عمر 24 سال تھی۔

انہوں نے لکڑی کے ایک ڈرم میں انگور، توت اور 29 اقسام کی جڑی بوٹیاں ملا کر یہ مشروب تیار کیا تھا۔ نویل نیکولز کے احباب کو اس کا ذائقہ پسند آیا اور بڑی تیزی سے یہ مشروب مقبول ہوتا چلا گیا۔

ومٹو مشروب میں چینی، پانی کے علاوہ کالی کشمش، توت کا رس، پھلوں کا رس، لیموں کا عرق اور کیرامل کا رنگ شامل ہوتا ہے۔

2014 میں اس مشروب میں مختلف عناصر شامل کیے گئے۔ پوٹاشیم اور چینی کی جگہ ایک نئی قسم کی مٹھاس کا اضافہ کیا گیا۔

سعودی عرب کس طرح پہنچا؟
1924 میں یہ مشروب برطانیہ سے انڈیا پہنچا جہاں یہ اُس وقت برطانوی سلطنت کا حصہ ہوا کرتا تھا۔ العوجان کمپنی نے 1928 میں اس کی ایجنسی حاصل کی۔

ایک انڈین کارکن نے اسے بحرین میں العوجان کمپنی کی شاخ میں متعارف کرا دیا تھا۔ ساتویں عشرے میں دمام میں اس کی فیکٹری کھولی گئی۔

العوجان کمپنی نے 1971 میں ومٹو میں سوڈا کا اضافہ کیا اور اسے سافٹ ڈرنک کے طور پر تیار کیا جانے لگا۔ سعودی عرب میں اب بھی یہ مشروب العوجان کمپنی ہی فروخت کر رہی ہے۔

فیمتو (ومٹو) برطانیہ میں تیزی سے بڑی پیمانے پر پھیلنے والے سافٹ ڈرنکس میں سے ایک ہے جس نے بڑی تیزی سے تجارتی مارکے کی حیثیت حاصل کرلی۔ اب یہ دنیا کے 65 ممالک میں رائج ہوچکا ہے۔

یہ برطانیہ اور آئرلینڈ کے علاوہ پاکستان، سعودی عرب، یمن، گھانا، گمبیا اور سینیگال میں تیار ہورہا ہے۔ 80 برس سے زیادہ عرصے سے یہ مشروب جزیرہ نما عرب میں غیرمعمولی شہرت حاصل کرچکا ہے۔ اکثر مسلمان رمضان کے دوران افطار دسترخوان پر اسے پسند کرتے ہیں۔

العوجان کمپنی 2013 سے لے کر اب تک سالانہ کی بنیاد پر 20 ملین سے زیادہ بوتلیں تیار کررہی ہے۔ سعودی عرب کے علاوہ جی سی سی ممالک میں بھی اسے پسند کیا جاتا ہے۔

Comments

- Advertisement -