تازہ ترین

حکومت کا ججز کے خط پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے اسلام آباد ہائی کورٹ...

فوجی عدالتوں سے 15 سے 20 ملزمان کے رہا ہونے کا امکان

اسلام آباد : اٹارنی جنرل نے فوجی عدالتوں سے...

سعودی عرب : غیرملکی کارکن کی بیوی مملکت میں کیسے آسکتی ہے؟

ریاض : سعودی حکومت نے غیر ملکیوں کے اہل خانہ کو مملکت میں لانے کے قواعد ضوابط کے بارے میں وضاحت دی ہے جس میں اس کا طریقہ کار وضع کیا گیا ہے۔

مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق سعودی عرب میں کورونا وائرس کے حوالے سے عائد پابندیوں میں نرمی کی گئی ہے۔ اس سے قبل کورونا ایس اوپیز کے تحت کافی پابندیاں عائد تھیں جن پرعمل کیا جاتا تھا۔

کورونا پابندیاں مرحلہ وار کم کی گئی ہیں جو وزارت صحت کی سفارشات کی روشنی میں طے کی جاتی ہیں۔ پابندیوں کے دوران بیرون مملکت سے آنے والوں کے لیے لازمی ہوتا تھا کہ وہ مملکت آنے بعد پانچ دن کے لیے قرنطینہ کریں۔

کورونا ضوابط کے حوالے سے ایک شخص نے دریافت کیا کہ کسی مجبوری کے تحت اہلیہ نے ویکسین نہیں لگوائی تو کیا اسے پاکستان سے وزٹ ویزے پر بلا سکتا ہوں؟

سعودی وزارت صحت کی جانب سے کورونا ایس اوپیز میں نرمی کا اعلان کرنے کے بعد بیرون مملکت سے آنے والوں کے لیے قرنطینہ کی شرط بھی ختم کردی گئی ہے۔

نئے ضوابط کے مطابق ایسے افراد جو کسی بھی نوعیت کے ویزے پر مملکت آتے ہیں ان کے لیے لازمی ہے کہ ان کے پاس کارآمد ویزہ ہو۔

کورونا ضوابط کے دوران ایسے کسی بھی شخص کو مملکت نہیں آنے دیا جاتا تھا جنہوں نے مملکت میں کورونا ویکسین نہیں لگوائی تھی۔

پابندیوں کے دوران غیر ویکسین یافتہ افراد کے لیے لازمی ہوتا تھا کہ وہ کسی ایسے ملک میں 14 دن قیام کریں جہاں سے مسافروں کی مملکت آمد پرپابندی نہیں ہوتی تھی۔

ورک ویزے کے حوالے سے ایک شخص نے استفسار کیا کہ پاکستان سے سعودی عرب پلمبر کے ویزے پرآیا تھا یہاں آکر کفیل گاڑی ڈرائیوکراتا ہے، کیا میں لیبر کورٹ میں شکایت کرسکتا ہوں؟

وزارت افرادی قوت کے قانون کے تحت غیرملکی کارکنوں کے لیے لازمی ہے کہ مملکت آنے سے قبل ملازمت کا معاہدہ کریں۔ قانون کے مطابق کارکن کا ورک پرمٹ جس پیشے کے لیے جاری کیا جاتا ہے وہ اسی کے مطابق کام کریں۔

اگر اسپانسر کارکن کے کام کی نوعیت تبدیل کرنا چاہے تو وہ اس بارے میں کارکن کی رضا مندی حاصل کرے گا۔ نئے پیشے کے اعتبار سے آجر اس امر کا پابند ہے کہ وہ کارکن کو نئے کام کے بارے میں مطلع کرے اوراگر وہ راضی نہیں تو زبردستی اس سے وہ کام نہیں لیا جاسکتا جو اسے نہیں آتا۔

اقامہ میں کارکن کا پیشہ درج ہوتا ہے۔ گھریلو ڈرائیور کے اقامے پر جو لوگ مملکت آتے ہیں ان کے اقامہ کارڈ پر”سائق خاص” درج ہوتا ہے جبکہ کمرشل پیشے پر آنے والوں کے اقامے پر ان کا پیشہ درج ہوتا ہے جس پر وہ مملکت آئے ہوتے ہیں۔

جس طرح کارکن اس امر کا پابند ہوتا ہے کووہ آجر کے پاس کام کرے اسی طرح آجر کی بھی یہ ذمہ داری ہوتی ہے کہ وہ کارکن سے غیرضروری کام نہ لے جس کام کے لیے اسے بلایا گیا ہے وہ اس سے وہی کام لے سکتا ہے۔

تاہم بعض استثنائی حالات میں عارضی مدت کے لیے کارکن سے دوسرا کام لیا جاسکتا ہے تاہم اس کے لیے بھی کارکن کی رضا مندی ضروری ہوتی ہے۔

قانون محنت کے مطابق وزارت افرادی قوت کے ذیلی ادارے جو آجر و اجیر کے مابین اختلافات کو ختم کرنے کے لیے قائم کیے گئے ہیں وہاں کسی بھی نوعیت کی خلاف ورزی پر رپورٹ کرائی جاسکتی ہے۔

Comments

- Advertisement -