ریاض: اگر کوئی شخص ورک ویزے پر سعودی عرب آئے اور دو ماہ ہونے پر بھی اقامہ نہ بنے، تو کیا اس پر جرمانہ ہوگا؟
اس حوالے سے جوازات کے ٹویٹر پر استفسار پر سعودی حکام نے کہا کہ وزارت افرادی قوت کے تحت نئے ویزے پر آنے والے کارکنوں کی آزمائشی مدت 90 روز ہوتی ہے۔
جوازات کے مطابق نوے روز کی مدت کے دوران آجر کی ذمہ داری ہے کہ وہ آزمائشی مدت ختم ہونے سے قبل کارکن کا اقامہ جاری کروائے، اقامے کے اجرا میں تاخیر پر 500 ریال جرمانہ ہوتا ہے۔
خیال رہے کہ سعودی عرب میں پہلی بار نئے ورک ویزے پر ملازمت کے لیے آنے والے غیر ملکی افراد کی آزمائشی مدت 3 ماہ ہوتی ہے، اس دوران آجر و اجیر کو یہ اختیار ہے کہ وہ اپنی سہولت کے مطابق ملازمت کا معاہدہ کر سکتے ہیں۔
سعودی وزارت افرادی قوت و سماجی بہبود آبادی کے قانون کے مطابق نئے ورک ویزے پر آنے والے کارکن کو یہ حق دیا جاتا ہے کہ وہ کام کی نوعیت اور معاہدے کے مطابق اس کا جائزہ لے اور تین ماہ کی آزمائشی مدت میں اس کا فیصلہ کرے، یہی حق آجر کو بھی دیا جاتا ہے کہ وہ کارکن کے کام کے معیار اور اس کی قابلیت کا جائزہ لینے کے بعد باقاعدہ معاہدہ کرے۔
قانون کے مطابق کارکن کے ورک پرمٹ اور اقامہ کی فیس آجر کے ذمے ہوتی ہے، اور اقامہ کی آزمائشی مدت جو کہ 90 دن ہوتی ہے، میں اگرمزید اضافہ کرنا مقصود ہو تو اس صورت میں آجر کارکن سے تحریری طور پر اس کی رضا مندی حاصل کرے گا، جس کے بعد اس میں مزید ایک ماہ توسیع کرائی جا سکتی ہے۔
آزمائشی مدت کے دوران اقامہ جاری نہ کرنے پر آجر کو پانچ سو ریال جرمانہ ادا کرنا ہوتا ہے، جس کے بعد اقامہ جاری کیا جاتا ہے، اقامہ کے اجرا میں تاخیر پر جرمانے کی ادائیگی کے بغیر اقامہ جاری نہیں ہوتا۔