بدھ, مارچ 19, 2025
اشتہار

ڈی پورٹ کے نئے سعودی قانون سے قبل نکالے گئے افراد سے متعلق اہم سوال

اشتہار

حیرت انگیز

سعودی عرب میں گزشتہ برس سے ملک بدری کا نیا قانون نافذ کیا جا چکا ہے، اس سلسلے میں ایک اہم سوال یہ سامنے آیا ہے کہ کیا اس نئے قانون کے لاگو ہونے سے پہلے ڈی پورٹ ہونے والے افراد دوسرے ویزے پر مملکت آ سکتے ہیں؟

ماضی میں ترحیل (ڈی پورٹ) سے جانے والوں پر معینہ مدت کے لیے مملکت میں آنے پر پابندی عائد کی جاتی تھی، تاہم نئے قانون کے نفاذ کے بعد اس حوالے سے تبدیلیاں کی گئی ہیں۔

جوازات کے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر ایک شخص نے دریافت کیا کہ سال 2013 میں کفیل نے ہروب لگا دیا تھا، جس کے باعث اس سمیت تقریباً 30 کارکنوں کو ڈی پورٹ کر دیا گیا، اب معلوم یہ کرنا ہے کہ کیا نئے ویزے پر وہ سعودی عرب آ سکتے ہیں؟

جوازات نے جواب دیا کہ نئے قانون کے نفاذ کے بعد جن افراد کو مملکت سے ملک بدر کیا جاتا ہے ان پر تاحیات پابندی عائد کر دی جاتی ہے، اور وہ پھر کبھی مملکت نہیں آ سکتے۔

بتایا گیا کہ ڈی پورٹ ہونے والے غیر ملکیوں کو مملکت کے لیے تاحیات بلیک لسٹ کر دیا جاتا ہے، اور بلیک لسٹ کیے جانے والے کسی بھی ویزے پر نہیں آ سکتے۔

لاپتا سعودی لڑکی 3 ماہ بعد مل گئی

واضح رہے کہ محدود مدت کی پابندی کی انتہائی حد 10 برس ہوا کرتی تھی، تاہم گزشتہ برس سے کی جانے والی پابندی اس قانون کے نفاذ سے قبل ڈی پورٹ ہونے والوں پر بھی عائد کی جا رہی ہے، یعنی قانون سے قبل ڈی پورٹ ہونے والے بھی اب تاحیات مملکت میں داخل نہیں ہو سکیں گے۔

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں