تازہ ترین

ایرانی صدر کی مزار اقبال پر حاضری، پھول چڑھائے اور فاتحہ خوانی کی

لاہور: ایران کے صدر ابراہیم رئیسی کی لاہور آمد...

پاک ایران سرحد پر باہمی رابطے مضبوط کرنے کی ضرورت ہے، آرمی چیف

راولپنڈی: آرمی چیف جنرل عاصم منیر کا کہنا ہے...

پی ٹی آئی دورِحکومت کی کابینہ ارکان کے نام ای سی ایل سے خارج

وفاقی حکومت نے پی ٹی آئی دورِحکومت کی وفاقی...

سرکاری اداروں کی غیر ذمہ داری پر سعودی حکومت نے نوٹس لے لیا

ریاض: سعودی عرب کے سرکاری اداروں کی جانب سے مختلف نجی کمپنیوں کو عدم ادائیگی کی شکایات پر سعودی حکومت نے نوٹس لے لیا۔

سعودی اخبار کے مطابق سعودی ایوان ہائے صنعت و تجارت کونسل نے سعودی عرب کے نجی اداروں اور کمپنیوں کی شکایات کا نوٹس لے لیا، اداروں اور کمپنیوں نے شکوہ کیا تھا کہ کئی سرکاری ادارے ان کے بقایا جات ادا نہیں کر رہے ہیں جس کی وجہ سے وہ بے حد مشکل میں ہیں۔

صنعت و تجارت کونسل نے تمام نجی اداروں اور کمپنیوں سے کہا ہے کہ جس کا بھی کسی سرکاری ادارے پر کوئی مطالبہ ہو، وہ اس کی تفصیلات کونسل کے ماتحت متعلقہ کمیٹی کو پیش کردے۔

کونسل کی ہدایات کے مطابق ہر ادارہ اپنے مطالبے کے ساتھ مطلوبہ دستاویزات بھی منسلک کرے۔ متعلقہ کمیٹی ایک طرف تو نجی اداروں کے بقایا جات دلوانے کی مہم چلائے گی اور دوسری جانب اس امر کو یقینی بنایا جائے گا کہ آئندہ اس نوعیت کی شکایات نہ ہوں۔

کونسل نے ایک کمیٹی بھی تشکیل دی ہے جسے نجی اداروں اور کمپنیوں کے بقایا جات دلوانے کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔

اس سے قبل وزارت خزانہ نے اطمینان دلایا تھا کہ مختلف اداروں اور کمپنیوں کے درمیان مسابقت اور سرکاری پرچیزنگ کا نیا قانون بے حد مؤثر ہے۔ اس میں سرکاری اداروں پر نجی اداروں کے بقایا جات کی ادائیگی کے نظام میں بڑی سہولتیں دی گئی ہیں۔

نئے نظام کے تحت براہ راست ٹھیکیدار اور ثانوی درجے کے ٹھیکیدار کو ٹھیکے کی رقم ادا کرنے کا باقاعدہ نظام مقرر کیا گیا ہے۔

اس میں اپنی نوعیت کی پہلی سہولت یہ بھی دی گئی ہے کہ اگر براہ راست ٹھیکیدار گھپلے کر رہا ہو تو ایسی صورت میں اس کی طرف سے سرکاری ادارے کا کام انجام دینے والے ثانوی درجے کے ٹھیکیدار کو اس کی مطلوبہ رقم براہ راست دی جاسکتی ہے۔

یہ رقم اسی صورت میں دی جائے گی جب سرکاری ادارے کا کام مکمل کر دیا گیا ہو۔

وزارت خزانہ نے یہ وضاحت بھی جاری کی ہے کہ نئے قانون میں سرکاری ادارے ادائیگی کا نظام صاف شفاف رکھیں گے۔ سرکاری اخراجات کا معیار بہتر بنایا جائے گا۔

وزارت کے مطابق نئے قانون میں کوشش یہ کی گئی ہے کہ ٹھیکے دینے اور لینے میں ذاتی مفادات اثر انداز نہ ہوں۔ قومی خزانہ محفوظ رہے، نجی اور سرکاری اداروں کی ضروریات پوری ہوں اور ٹھیکیداروں اور ان کی جانب سے مختلف کام انجام دینے والوں کے مفادات پورے ہوں۔

وزارت خزانہ کا مزید کہنا ہے کہ بنیادی سامان مہنگا ہونے، کسٹم ڈیوٹی بڑھنے، کوئی نیا ٹیکس لگنے یا ٹھیکیدار کو ٹھیکہ نافذ کرتے وقت حقیقی مشکلات پیش آنے کی صورت میں ٹھیکوں کی لاگت میں ترمیم کا واضح طریقہ کار بھی مقرر کردیا گیا ہے۔

Comments

- Advertisement -