تازہ ترین

علی امین گنڈاپور وفاق سے روابط ختم کر دیں، اسد قیصر

اسلام آباد: رہنما پاکستان تحریک انصاف اسد قیصر نے...

وزیراعظم شہبازشریف کو امریکی صدر جو بائیڈن کا خط، نیک تمناؤں کا اظہار

واشنگٹن: امریکی صدر جو بائیڈن نے وزیر اعظم شہباز...

بابر اعظم کو دوبارہ قومی ٹیم کا کپتان بنانے کا فیصلہ ہو گیا

پاکستان کرکٹ بورڈ نے بابر اعظم کو ایک بار...

چین پاکستان معاہدوں کے حوالے سے آئی ایم ایف کا اہم بیان

عالمی مالیاتی ادارے کا کہنا ہے کہ چین پاکستان...

سعودی اتحادی افواج نے ایک بار پھر حوثیوں کا ڈرون مار گرایا

ریاض: یمن میں برسرپیکار حوثی باغیوں کی جانب سے سعودی عرب پر مسلسل ڈرون حملوں کی کوششیں کی جارہی ہیں، اتحادی افواج نے ایک بار پھر حوثیوں کا ڈرون مار گرایا۔

تفصیلات کے مطابق یمن میں آئینی حکومت کو سپورٹ کرنے والے عرب اتحاد نے ایک اعلان میں بتایا ہے کہ گذشتہ روز ایک ڈرون طیارے کو مار گرایا گیا، یہ طیارہ حوثیوں نے سعودی عرب کی سمت بھیجا تھا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق عرب اتحاد کے سرکاری ترجمان کرنل ترکی المالکی کا کہنا ہے کہ حوثیوں کی جانب سے دہشت گردانہ مجرمانہ روش کے تحت ڈرون طیارے بھیجے جانے کا سلسلہ جاری ہے، اس کا مقصد شہریوں اور شہری تنصیبات کو نشانہ بنانے کی معاندانہ کارروائیاں کرنا ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ طیارے اپنے اہداف پورے نہیں کر سکے اور انہیں تباہ کر کے مار گرایا جا رہا ہے، حوثی باغیوں کے خلاف بین الاقوامی انسانی قانون کے مطابق سخت ترین جوابی منہ توڑ کارروائیاں جاری رہیں گی۔

دوسری جانب یمن میں آئینی حکومت کو سپورٹ کرنے والے عرب اتحاد کی بحریہ کا کہنا ہے کہ اس نے گذشتہ روز حوثیوں کی جانب سے بحر احمر کے جنوب میں ایک تجارتی بحری جہاز کو نشانہ بنانے کی دہشت گردانہ کوشش کو ناکام بنا دیا۔

اتحاد کے سرکاری ترجمان کرنل ترکی المالکی کے مطابق بحری جہاز کو نشانہ بنانے کی کوشش blue fish ساخت کی دھماکا خیز مواد سے بھری کشتی کے ذریعے کی گئی، عرب اتحاد کی فورسز نے دوران نقل و حرکت اس کشتی کا پتہ چلا لیا اور اسے تباہ کر دیا۔

عرب اتحادی فورسز نے حوثیوں کا ڈرون طیارہ مار گرایا

ترکی المالکی نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ حوثی ملیشیا کی کارستانیوں نے یمن میں دہشت گرد تنظیموں کے وجود کو تقویت بخشی ہے، انہوں نے یمن میں داعش تنظیم کے سربراہ ابو اسامہ المہاجر کی گرفتاری کی کارروائی پر بھی روشنی ڈالی۔

المالکی نے واضح کیا کہ ایک گھر کی مسلسل نگرانی سے ثابت ہوا کہ اس میں داعش کا سربراہ اور تنظیم کے ارکان موجود ہیں، اس کے بعد شہریوں کے تحفظ کے حوالے سے احتیاطی اقدامات کے ساتھ آپریشن کیا گیا جو حملے کے آغاز کے بعد صرف 10 منٹ جاری رہا۔

Comments

- Advertisement -