تازہ ترین

وزیراعظم شہبازشریف کو امریکی صدر جو بائیڈن کا خط، نیک تمناؤں کا اظہار

واشنگٹن: امریکی صدر جو بائیڈن نے وزیر اعظم شہباز...

بابر اعظم کو دوبارہ قومی ٹیم کا کپتان بنانے کا فیصلہ ہو گیا

پاکستان کرکٹ بورڈ نے بابر اعظم کو ایک بار...

چین پاکستان معاہدوں کے حوالے سے آئی ایم ایف کا اہم بیان

عالمی مالیاتی ادارے کا کہنا ہے کہ چین پاکستان...

جون تک پی آئی اے کی نجکاری کا عمل مکمل کرلیا جائے گا، وفاقی وزیر خزانہ

کراچی : وزیرخزانہ محمداورنگزیب کا کہنا ہے کہ پی...

خواتین کی ڈرائیونگ پر عائد پابندی ختم کی جائے، سعودی شہزادے کا مطالبہ

ریاض: سعودی شہزادے ولید بن طلال نے مطالبہ کیا ہے کہ سعودی عرب میں خواتین کی ڈرائیونگ پر عائد پابندی کو فوری طور پر ختم کیا جائے۔

ولید بن طلال نے اپنے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا، ’اس بحث کو ختم ہوجانا چاہیئے۔ اب وقت ہے کہ خواتین ڈرائیونگ کریں‘۔

واضح رہے کہ سعودی عرب میں سنہ 1990 سے خواتین کی ڈرائیونگ پر پابندی عائد ہے۔ یہ پابندی قانون کا حصہ نہیں تاہم معاشرتی اور تہذیبی طور پر سعودی عرب میں اس عمل کی اجازت نہیں ہے۔

لیکن اب اس پابندی کے خلاف صرف سعودی خواتین ہی نہیں بلکہ مردوں نے بھی آواز اٹھانا شروع کردی ہے۔ سعودی عرب میں اس کے خلاف احتجاج کا سلسلہ جاری ہے اور متعدد مرد و خواتین مظاہرین کو پولیس کی جانب سے جرمانوں کا سامنا بھی کرنا پڑا۔

saudi-1

خواتین کی ڈرائیونگ کے حامی ان ہی میں سے ایک شہزادہ ولید بن طلال بھی ہیں جنہیں شاہی خاندان کا ایک بے باک رکن سمجھا جاتا ہے۔ ان کے پاس کوئی سیاسی عہدہ تو نہیں تاہم وہ شاہی خاندان کے کاروباری معاملات دیکھتے ہیں۔

وہ سعودی عرب میں سماجی خدمات میں بھی مصروف ہیں اور وہ ریاست میں خواتین کے حقوق اور خود مختاری کے حامی ہیں۔

مزید پڑھیں: سعودی بلدیاتی انتخابات: خواتین امیدواروں کی پہلی بار شرکت

ان کے ٹوئٹ کے بعد ان کے دفتر سے باقاعدہ طور پر ان کا بیان بھی جاری کیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ خواتین کو ڈرائیونگ سے محروم کرنا ایسا ہی ہے جیسے ان کے بنیادی حق سے انہیں محروم کردیا جائے۔ انہیں تعلیم حاصل کرنے سے روکا جائے یا ان کی انفرادی شخصیت ان سے چھیننے کی کوشش کی جائے۔

شہزادے کا کہنا ہے، ’یہ ایک روایتی معاشرے کے غیر منصفانہ قوانین ہیں، اور یہ مذہب کے طے کردہ قوانین سے بھی زیادہ سخت ہیں کیونکہ مذہب میں ایسی کوئی پابندی نہیں ملتی‘۔

talal

بیان میں اس پہلو کی طرف بھی اشارہ کیا گیا کہ خواتین ڈرائیونگ پر پابندی کی وجہ سے پرائیوٹ ڈرائیور کو رکھنے یا ٹیکسی بلانے پر مجبور ہیں جو انفرادی طور پر کسی گھر کی معیشت پر ایک بوجھ ہے۔

علاوہ ازیں اگر گھر کے مرد بھی خواتین کو کہیں لانے لے جانے کی ذمہ داری اٹھاتے ہیں تو اس کے لیے انہیں دفاتر سے چھٹی لینی پڑتی ہے جس سے ملازمین کے کام کرنے کی صلاحیت اور مجموعی پیداوار پر منفی اثر پڑتا ہے۔

مزید پڑھیں: موسیقی کے لیے سعودی عرب چھوڑ کر پاکستان آنے والی گلوکارہ

ولید بن طلال کا کہنا تھا کہ خواتین کو ڈرائیونگ کی اجازت دینا معاشرتی ضرورت ہے اور اس سے کہیں زیادہ یہ موجودہ معاشی حالات کا تقاضا ہے۔

یاد رہے کہ سعودی عرب میں تیل سے حاصل ہونے والے عالمی زرمبادلہ میں 51 فیصد کمی آئی ہے اور یہ پچھلے دو سال کے مقابلے میں نصف ہوگیا ہے۔ اس کے باعث سعودی حکومت نے کئی ترقیاتی منصوبوں پر کام روک دیا ہے، اور پانی اور بجلی سمیت کئی سہولیات زندگی کی قیمتوں میں اضافہ کردیا ہے۔

Comments

- Advertisement -