تازہ ترین

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

وزیراعظم شہباز شریف کی مزار قائد پر حاضری

وزیراعظم شہباز شریف ایک روزہ دورے پر کراچی پہنچ...

سعودی خواتین سول ڈیفنس کی ذمہ داریاں بھی سنبھال لیں

ریاض : سعودی حکام نے خواتین کا ایک گروہ رضاکارانہ طور پر سول ڈیفنس میں خدمات انجام دینے کیلئے تیار کرلیا، جنہیں ”لیڈیز سکیورٹی ٹیم“ کا نام دیا گیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق سعودی عرب کے معروف سرحدی صوبے تبوک میں سول ڈیفنس کی 15 ارکان پر مشتمل پہلی رضاکار لیڈیز ٹیم تیار ہوگئی ہے۔ سعودی خواتین رضاکارانہ طور پر سول ڈیفنس میں خدمات انجام دیں گی۔

عرب خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ انہیں ’لیڈیز سکیورٹی ٹیم‘ کا نام دیا گیا ہے جو ایسے مقامات پر جہاں خواتین جمع ہوں آگ لگنے یا قدرتی آفات کی صورت میں خواتین کو جائے وقوع سے نکالنے اور بچانے کی خدمات انجام دیں گی۔

میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ یہ رضا کار خواتین اسکولوں، کالجوں، یونیورسٹیوں اور شادی گھروں میں خواتین کو امدادی خدمات بھی فراہم کریں گی۔

سول ڈیفنس ٹیم میں شامل خواتین کو گھروں، سرکاری و نجی اداروں اور دفاتر میں امن و سلامتی کے تربیتی کورس کرائے جائیں گے۔

تبوک میں سول ڈیفنس کی پہلی لیڈیز ٹیم مستقبل میں امن و سلامتی کے حوالے سے مردوں کے شانہ بشانہ کام کریں گی۔

مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا خواتین ٹیم کا دائرہ وسیع اور اس میں مختلف عمر کی خواتین اور لڑکیوں کو شامل کیا جائے گا۔

سعودی حکومت ان دنوں ملک کے تمام طبقوں میں ہر سطح پر امن و سلامتی کی آگہی مہم چلا رہی ہے، اسکولوں، کالجوں اور رضا کارانہ تنظیموں میں بھی کام ہورہا ہے۔

تبوک میں سول ڈیفنس کی پہلی لیڈیز ٹیم کی چیئرپرسن فاطمہ البلوی کا کہنا تھا کہ ’ہماری ٹیم ہنگامی حالات میں مردوں کے شانہ بشانہ کام کرے گی، کئی مقامات ایسے ہوتے ہیں جہاں خواتین اور لڑکیاں بڑی تعداد میں ہوتی ہیں۔ انہیں لیڈیز ٹیم ہی ہینڈل کرسکتی ہے۔

فاطمہ البلوی کے مطابق ٹیم کا دائرہ وسیع کیا جائے گا، اس میں مختلف عمر کی لڑکیوں اور تعلیمی سرٹیفکیٹ رکھنے والی خواتین کو شامل کیا جائے گا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ابتدائی طبی امداد، بچوں کی نگہداشت اور امدادی مراکز میں کام کا طریقہ کار بتایا جائے گا۔

Comments

- Advertisement -