اسلام آباد: اسٹیٹ بینک نے آئندہ دو ماہ کے لیے مانیٹری پالیسی کا اعلان کردیا، جس کے مطابق شرح سود میں 25 بیسز پوائنٹ کا اضافہ کرکے شرح سود 10.25 فیصد مقرر کردی گئی ہے۔
تفصیلات کے مطابق گورنر اسٹیٹ بینک طارق باجوہ نے نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان کیا اور کہا کہ کرنٹ اکاؤنٹ کا خسارہ اب بھی بلند ہیں لیکن پچھلے 12 ماہ میں اس خسارے میں کمی ہورہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ امید ہے ملکی برآمدات میں اضافہ ہوگا، معیشت کو چیلنجز درپیش ہیں، ہمیں مالیاتی خسارہ اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ دونوں کم کرنے کی ضرورت ہے۔
گورنر اسٹیٹ بینک کے مطابق دسمبر 2018 میں کنزیومر پرائس انڈیکس 8 سے اوپر رہا جبکہ گندم کی فصل میں بھی خاطر خواہ اضافہ نہیں ہوا ہے۔
مزید پڑھیں: اسٹيٹ بينک نے مانيٹری پاليسی کا اعلان کردیا، شرح سود بلند ترین سطح پر
ایک سوال کے جواب میں طارق باجوہ نے کہا کہ سعودی عرب سے موخر ادائیگی پر تیل لینے کے معاملات طے پاگئے ہیں اور اس معاہدے پر دستخط سعودی ولی عہد کے دورہ پاکستان کے موقع پر کیے جائیں گے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز اقتصادی ماہرین کا کہنا تھا کہ شرح سود میں اضافے یا کمی کا امکان نہیں، شرح سود میں کمی غیر ضروری جبکہ اضافہ قبل ازوقت ہوگا، شرح سود کا موجودہ سطح پر برقرار رہنا درست ہے۔
یاد رہے یکم دسمبر کو اسٹیٹ بینک نے شرح سود میں ڈیڑھ فیصد کا اضافہ کیا تھا، جس کے بعد شرح سود پانچ سال کی بلند ترین سطح پرپہنچ گئی تھی۔