اسٹیٹ بینک نے سال2021ء کے لیے اسلامی فنانس کو فروغ دینے میں بہترین مرکزی بینک کا آئی ایف این گلوبل ایوارڈ مسلسل دوسرے برس جیت لیا۔
ریڈ منی گروپ ملائشیا کے بازو اسلامک فنانس نیوز (آئی ایف این) نے دنیا بھر میں اسلامی فنانس کو فروغ دینے کے حوالے سے اسٹیٹ بینک کو 2021ء کا بہترین مرکزی بینک قرار دیا ہے۔ عالمی ووٹنگ کے نتائج آج جاری کیے گئے۔ آئی ایف این کے بہترین بینکوں کے پول کو عالمی اسلامی فنانس کے شعبے کے معتبر ایوارڈز میں سے ایک سمجھا جاتا ہے۔ پول میں بینک نگارا ملائشیا دوسرے نمبر پر اور سعودی مرکزی بینک نے تیسری پوزیشن حاصل کی۔
اسلامی فنانس کو فروغ دینے کے لیے بہترین مرکزی بینک کے زمرے میں شامل ضابطہ کاروں کے درمیان سال کے دوران غیر معمولی پیش رفتوں کے باعث بالادستی کے لیے سخت مسابقت پائی جاتی ہے۔ اسٹیٹ بینک کو گذشتہ سات برسوں کے دوران پانچویں مرتبہ یہ ایوارڈ جیتنے کا اعزاز حاصل ہوا ہے۔
قبل ازیں، اسٹیٹ بینک کو یہ ممتاز ایوارڈ 2015، 2017، 2018 اور 2020ء میں دیا گیا۔ آئی ایف این نے اپنی کور اسٹوری میں اسٹیٹ بینک کو اسلامی فنانس کو فروغ دینے کے لیے بہترین مرکزی بینک کا ایوارڈ ایک مرتبہ پھر جیتنے پر مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ وہ اس صنعت کے سرفہرست مرکزی بینک کو خوش آمدید کہتے ہیں، جس میں 2020ء کے فاتح نے ایک اور مرتبہ سخت مقابلے کے بعد یہ تاج اپنے سر پر سجا لیا۔
پول کے نتائج کا اعلان کرتے ہوئے یہ بھی کہا گیا کہ گورنر اسٹیٹ بینک ڈاکٹر رضا باقر 2021ء میں آئی ایف ایس بی کی کونسل کے نئے چیئرمین منتخب ہوئے ہیں جبکہ قبل ازیں وہ اس کے ڈپٹی چیئرمین کے فرائض انجام دے رہے تھے۔ انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ آئندہ برسوں میں اسٹیٹ بینک کو اس ضمن میں زیادہ مضبوط اعانت اور قیادت دیکھنے کو ملے گی۔
اسٹیٹ بینک کو بہترین مرکزی بینک کا آئی ایف این ایوارڈ ملنا پاکستان میں اسلامی بینکاری کے فروغ کے لیے اس کے اقدامات کی عالمی سطح پر توثیق ہے۔ یہ بین الاقوامی اعتراف بھی ہے کہ اسٹیٹ بینک نے اسلامی بینکاری کی ترقی کے لیے پالیسی ماحول بنانے کی خاطر اسٹریٹجک اقدامات کیے۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے ملک میں اسلامی مالیات کو مسلسل فروغ دیا ہے اور اس کی حوصلہ افزائی کی ہے، اور اس سلسلے میں کئی اہم اقدامات کیے ہیں۔ ان اقدامات میں یہ شامل ہیں: اسلامی بینکاری کے لیے تیسرا پنج سالہ منصوبہ 2021-2025ء ، شریعت سے ہم آہنگ بازارِ زر کے سودے اور بالائی حد کی مستقل سہولت، شریعہ گورننس کے طریقہ کار کو مستحکم بنانا، آخری قرض گار (lender of the last resort) سہولت کے لیے شریعت کے مطابق ضوابط، اور اسلامی زمرے کا احاطہ کرنے والی ڈجیٹل بینکاری کے لیے لائسنس کے اجرا کا طریقہ کار شامل ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ اسٹیٹ بینک نے عوام میں آگاہی کے فروغ کے لیے اقدامات کیے، اور بین الاقوامی روابط کو مستحکم کیا۔ اسٹریٹجک منصوبہ 2021-2025ء میں یہ ہدف مقرر ہے کہ مجموعی بینکاری نظام میں اسلامی بینکاری کا حصہ بلحاظ اثاثہ جات 30 فیصد تک اور بلحاظ ڈپازٹس 35 فیصد تک لایا جائے گا۔
کووڈ 19 وبا کا افراتفری کا ماحول عالمی مالی منڈی کے لیے اَن دیکھے چیلنجز کا باعث بنا، تاہم پاکستان میں اسلامی بینکاری صنعت نے اپنی متاثر کن نمو برقرار رکھی اور ستمبر 2021ء تک اسلامی بینکاری صنعت کے اثاثوں اور ڈپازٹس میں بالترتیب 28.2 فیصد اور 26 فیصد کا سال بسال اضافہ ہوا۔ 30 ستمبر 2021ء تک ملک کے مجموعی بینکاری نظام میں اسلامی بینکاری اثاثوں اور ڈپازٹس کی شرح بالترتیب 17 فیصد اور 18.6 فیصد رہی۔
ملک میں اسلامی بینکاری صنعت کی کُل 3651 شاخیں اور 1579 اسلامک بینکنگ ونڈوز (روایتی بینکوں کی شاخوں میں اسلامی بینکاری کے لیے وقف کاؤنٹرز)، جن کی قیادت 22 اسلامی بینکاری اداروں کے ہاتھ میں ہے، اس میں 5 مکمل اسلامی بینک ہیں جبکہ 17 روایتی بینکوں میں اسلامی بینکاری کی وقف شدہ شاخیں اور ونڈوز قائم ہیں۔ حکومتِ پاکستان، جو اس صنعت کو سازگار پلیٹ فارم کی فراہمی کے لیے پُرعزم ہے، کی مسلسل مدد کی بنا پر یہ صنعت فروغ پارہی ہے۔