اسلام آباد : سپریم کورٹ نے ریویو آف آرڈرز اینڈ ججمنٹس ایکٹ کالعدم قرار دے دیا اور کہا کہ پارلیمنٹ نے اپنے دائرہ کار سے تجاوز کیا۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے ریویو آف آرڈرز اینڈ ججمنٹس ایکٹ کیس سے متعلق درخواستوں پر فیصلہ سنا دیا ، چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے فیصلہ سنایا۔
چیف جسٹس کے ساتھ بینچ میں جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس منیب اختر شامل تھے۔
سپریم کورٹ نے ریویو آف آرڈرز اینڈ ججمنٹس ایکٹ کالعدم قرار دیتے ہوئے پاکستان کے آئین سے متصادم بھی قرار دیا۔
سپریم کورٹ کی جانب سے اپنے فیصلے میں کہا گیا کہ پارلیمنٹ نے اپنے دائرہ کار سے تجاوز کیا، ریویو آف آرڈرز اینڈ ججمنٹس ایکٹ اختیارسے تجاوزکرکے بنایا گیا، پارلیمنٹ ایسی قانون سازی کا اختیار نہیں رکھتا۔
جسٹس منیب اختر کا اضافی نوٹ بھی سپریم کورٹ کے متفقہ فیصلے میں شامل ہیں۔
یاد رہے سپریم کورٹ نے 6سماعتیں کرنے کے بعد 19جون کو فیصلہ محفوظ کیا تھا، ایکٹ کے تحت آرٹیکل 184 تین کے مقدمات کے فیصلے کیخلاف متاثرہ فریق کو اپیل کا حق دیا گیا تھا۔
خیال رہے الیکشن کمیشن کی جانب سےپنجاب میں عام انتخابات کے التوا کوپی ٹی آئی نے چیلنج کیا تھا، جس پر حکومت کی جانب سےریویوآف ججمنٹ ایکٹ پیش کرکےکیس سننےوالےبینچ پر اعتراضات اٹھائے گئے تھےاور نئے قانون کےتحت عوامی مفاد کےمقدمات میں نظرثانی اپیلزلارجربینچ میں سننے کا قانون بنایا گیا تھا۔
ایکٹ کے مطابق آرٹیکل 184 کے تحت فیصلوں پر نظرثانی کا دائرہ کار آرٹیکل 185 کےتحت ہوگا اور نظرثانی درخواست کی سماعت فیصلے کرنیوالے بینچ سے بڑا بینچ کرے گا۔
ایکٹ میں کہا گیا تھا کہ نظرثانی کی درخواست کرنیوالے کو سپریم کورٹ کا کوئی بھی وکیل کرنے کاحق ہوگا جبکہ آرٹیکل184کےتحت ماضی کے فیصلوں پربھی نظرثانی درخواست دائر کرنے کاحق ہوگا۔
ایکٹ کے اطلاق کے بعد ماضی کے فیصلوں پر نظرثانی درخواست 60 دن میں دائر ہوسکتی ہے۔