تازہ ترین

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

وزیراعظم شہباز شریف کی مزار قائد پر حاضری

وزیراعظم شہباز شریف ایک روزہ دورے پر کراچی پہنچ...

ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان مکمل کرکے واپس روانہ

کراچی: ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان...

پاک ایران تجارتی معاہدے پر امریکا کا اہم بیان آگیا

واشنگٹن : نائب ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا...

خواجہ آصف کی تاحیات نااہلی کا اسلام آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ معطل

اسلام آباد : سپریم کورٹ آف پاکستان نے سابق وزیرخارجہ خواجہ آصف کی نااہلی کے خلاف نظرثانی اپیل پرمحفوظ فیصلہ سناتے ہوئے اسلام آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ معطل کردیا۔

تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں جسٹس عمرعطابندیال کی سربراہی میں 3 رکنی خصوصی بینچ نے سابق وزیرخارجہ خواجہ آصف کی نااہلی کے خلاف نظرثانی اپیل کی سماعت کی۔

جسٹس عمرعطابندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے فیصلہ سناتے ہوئے سابق وزیرخارجہ خواجہ آصف کی تاحیات نااہلی کے اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کو معطل کردیا۔

فاضل جج نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دینے سے متعلق وجوہات بعد میں بتائی جائیں گی۔

عدالت عظمیٰ کے فیصلے کے بعد خواجہ آصف کی تا حیات نا اہلی بھی ختم ہوگئی اور اب وہ آئندہ عام انتخابات میں حصہ لینے کے لیے اہل ہوں گے۔

سپریم کورٹ میں آج سماعت کے آغاز پرتحریک انصاف کے رہنما عثمان ڈار کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا تھا کہ خواجہ آصف کی مدت بطور کابینہ ممبر کا ریکارڈ جمع کروایا ہے اور ان کا حلف بطور وزیردیکھ لیا جائے۔

عثمان ڈار کے وکیل نے کہا تھا کہ حلف یہ اٹھایا کہ وہ ذاتی مفاد کو خاطر میں نہیں لائیں گے لیکن وہ وزیر ہوتے ہوئے بیرون ملک ملازم بھی رہے۔

جسٹس عمرعطا بندیال نے ریمارکس دیے تھے کہ کوئی وزیریہاں لیگل ایڈوائزرہوتو یہ بھی مفاد کا ٹکراؤ ہوگا، ٹرمپ کی مثال دیکھ لیں، اس کی بیٹی اورداماد بزنس کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا تھا کہ ٹرمپ صدارت اورکاروباردونوں کررہے ہیں، اس بنیاد پرکیا انہیں نا اہل کیا جاسکتا ہے جس پرعثمان ڈار کے وکیل نے کہا تھا کہ وزیرخارجہ ہوکرکیسےغیرملکی کمپنی کا ملازم رہا جاسکتا ہے۔

جسٹس عمرعطا بندیال نے کہا تھا کہ خواجہ آصف نے 2012 میں کاروبارسے متعلق بتایا جس پر وکیل نے جواب دیا تھا کہ خواجہ آصف 2015 تک کام کرتے رہے ہیں۔

عثمان ڈار کے وکیل نے کہا تھا کہ خواجہ آصف غیرملکی کمپنی سے تنخواہیں وصول کرتے رہے۔

خواجہ آصف کے وکیل منیر اے ملک نے کہا تھا کہ سیکشن42 اے کی خلاف ورزی کہاں ہوئی ہے؟ میں نےتنخواہ خرچ بھی کی ہے۔

جسٹس عمرعطا بندیال نے کہا تھا کہ آپ کے2013 کے معاہدے کے مطابق 9000 درہم تنخواہ لے رہے تھے؟ جس پرخواجہ آصف کے وکیل نے کہا کہ سالانہ ڈکلیئریشن اورکاغذات نامزدگی کا ڈکلیئریشن مختلف ہے۔

عدالت عظمیٰ نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد خواجہ آصف کی نا اہلی کے خلاف نظرثانی اپیل پرفیصلہ محفوظ کیا تھا۔

خواجہ آصف تاحیات نااہل

یاد رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے رواں سال 26 اپریل کو تحریک انصاف کے رہنما عثمان ڈار کی درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے خواجہ آصف کو تا حیات نا اہل قرار دیا تھا۔

جسٹس اطہرمن اللہ، جسٹس عامرفاروق اور جسٹس محسن اخترکیانی پرمشتمل اسلام آباد ہائی کورٹ کے تین رکنی لارجر بینچ نے فیصلہ سنایا تھا۔


خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

Comments

- Advertisement -