ہفتہ, اکتوبر 12, 2024
اشتہار

سپریم کورٹ میں آرٹیکل 63 اے نظرثانی کیس کی سماعت آج ہوگی

اشتہار

حیرت انگیز

اسلام آباد : سپریم کورٹ میں چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کی سربراہی میں پانچ رکنی بنچ آج آرٹیکل 63 اے نظرثانی کیس کی سماعت کرے گا۔

تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں آرٹیکل تریسٹھ اے نظرثانی کیس کی سماعت آج ہوگی، چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کی سربراہی میں پانچ رکنی بنچ آج کیس کی سماعت کرے گا۔

بنچ میں جسٹس منیب اختر،جسٹس امین الدین خان،جسٹس جمال مندوخیل،جسٹس مظہرعالم میاں خیل شامل ہیں۔

- Advertisement -

یاد رہے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کا اجلاس ہوا تھا ، جس میں چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس امین الدین نے شرکت کی جبکہ جسٹس منصور علی شاہ ججز کمیٹی اجلاس میں شرکت کیے بغیر چلے گئے تھے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ جسٹس منصور علی شاہ نے ترمیمی آرڈیننس پر تحفظات کا اظہار کیا تھا۔

آرٹیکل 63 اے کی تشریح کا اکثریتی فیصلہ جسٹس منیب اختر نے تحریر کیا تھا، جس کے مطابق پارٹی پالیسی کے خلاف رکن اسمبلی کا ووٹ شمار نہیں ہوگا، وہ نااہل بھی ہوجائے گا۔

واضح رہے 17 مئی 2022 کو سپریم کورٹ نے آرٹیکل 63 اے کی تشریح سے متعلق صدارتی ریفرنس پر فیصلے میں کہا تھا کہ منحرف رکن اسمبلی کا پارٹی پالیسی کے برخلاف دیا گیا ووٹ شمار نہیں ہوگا، جبکہ تاحیات نااہلی یا نااہلی کی مدت کا تعین پارلیمان کرے۔

اس وقت کے چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ نے آرٹیکل 63 اے کی تشریح سے متعلق صدارتی ریفرنس کی سماعت کی تھی اور فیصلہ 2 کے مقابلے میں 3 کی برتری سے سنایا گیا تھا۔

آئین کا آرٹیکل 63 اے کیا ہے؟

آئین کے آرٹیکل 63 اے کے مطابق کسی رکن پارلیمنٹ کو انحراف کی بنیاد پر نااہل قرار دیا جا سکتا ہے۔

وہ اس صورت میں کہ اگر رکن پارلیمان وزیراعظم یا وزیر اعلیٰ کے انتخابات کے لیے اپنی پارلیمانی پارٹی کی طرف سے جاری کردہ کسی بھی ہدایت کے خلاف ووٹ دیتا ہے یا عدم اعتماد کا ووٹ نہیں دیتا تو اس سے نااہل قرار دیا جاسکتا ہے۔

آرٹیکل میں کہا گیا ہے کہ اس سلسلے میں پارٹی سربراہ کو تحریری طور پر اعلان کرنا ہوگا کہ متعلقہ رکن اسمبلی منحرف ہوگیا ہے تاہم ریفرنس دائر کرنے سے پہلے پارٹی سربراہ ’منحرف رکن کو وضاحت دینے کا موقع فراہم کرے گا۔‘

اگر پارٹی کا سربراہ وضاحت سے مطمئن نہیں ہوتا تو پھر پارٹی سربراہ اعلامیہ سپیکر کو بھیجے گا اور سپیکر وہ اعلامیہ چیف الیکشن کمشنر کو بھیجے گا، ریفرنس موصول ہونے کے 30 دن میں الیکشن کمیشن کو اس ریفرنس پر فیصلہ دینا ہوگا۔

آرٹیکل کے مطابق اگر چیف الیکشن کمشنر کی طرف سے ریفرنس کے حق میں فیصلہ آجاتا ہے تو مذکورہ رکن ’ایوان کا حصہ نہیں رہے گا اور اس کی نشست خالی ہو جائے گی۔

Comments

اہم ترین

مزید خبریں