تازہ ترین

مسلح افواج کو قوم کی حمایت حاصل ہے، آرمی چیف

راولپنڈی: آرمی چیف جنرل عاصم منیر کا کہنا ہے...

ملت ایکسپریس واقعہ : خاتون کی موت کے حوالے سے ترجمان ریلویز کا اہم بیان آگیا

ترجمان ریلویز بابر رضا کا ملت ایکسپریس واقعے میں...

صدرمملکت آصف زرداری سے سعودی وزیر خارجہ کی ملاقات

صدر مملکت آصف علی زرداری سے سعودی وزیر خارجہ...

خواہش ہے پی آئی اے کی نجکاری جون کے آخر تک مکمل کر لیں: وفاقی وزیر خزانہ

اسلام آباد: وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا...

ضائع شدہ خوراک کو کھاد میں تبدیل کرنے کا منصوبہ

آپ کے گھر سے بے شمار ایسی غذائی اجزا نکلتی ہوں گی جو کوڑے کے ڈرم میں پھینکی جاتی ہوں گی۔ یہ اشیا خراب، ضائع شدہ اور پلیٹوں میں بچائی ہوئی ہوتی ہیں۔

دنیا بھر میں خوراک کو ضائع کرنا ایک بڑا مسئلہ ہے۔ ایک اندازے کے مطابق دنیا بھر میں سالانہ جتنی خوراک اگائی جاتی ہے، ہم اس کا ایک تہائی حصہ ضائع کردیتے ہیں۔

مزید پڑھیں: ضائع شدہ غذائی اشیا فروخت کرنے والی سپر مارکیٹ

دوسری جانب ایک رپورٹ کے مطابق دنیا کے کل 70 کروڑ 95 لاکھ افراد بھوک کا شکار ہیں۔ صرف پاکستان میں کل آبادی کا 22 فیصد حصہ غذا کی کمی کا شکار ہے اور 8.1 فیصد بچے غذائی قلت کے باعث 5 سال سے کم عمر میں ہی وفات پا جاتے ہیں۔

اس صورتحال کو دیکھتے ہوئے دنیا بھر میں ضائع شدہ غذا کو دوبارہ قابل استعمال بنانے کے طریقوں پر کام کیا جارہا ہے اور اس کی ایک بہترین مثال سنگاپور کے ننھے طالب علموں نے دی۔

singapore-4

سنگاپور کے یونائیٹڈ ورلڈ کالج آف ساؤتھ ایشیا کے پانچویں جماعت کے طالب علموں نے ڈرموں میں پھینکی جانے والی خوراک کو قابل استعمال بنانے کا بیڑا اٹھایا۔ اس کے لیے انہوں نے اس پھینکی جانے والی غذائی اشیا کو کھاد میں تبدیل کرنے کا منصوبہ شروع کیا۔

مزید پڑھیں: اولمپک ویلج کا بچا ہوا کھانا بے گھر افراد میں تقسیم

یہ بچے ہر روز اپنے اسکول کی کینٹین سے 50 لیٹر کے قریب غذائی اشیا جمع کرتے ہیں۔ ان میں پھلوں، سبزیوں کے چھلکے، ادھ پکی اشیا، بچائی جانے والی چیزیں اور خراب ہوجانے والی اشیا شامل ہیں۔ ان اشیا کو سوکھے پتوں اور پانی کے ساتھ ملایا گیا۔

singapore-2

اس کے بعد اس کو اسی مقصد کے لیے مخصوص ڈرموں میں ڈال دیا گیا جس کے بعد 5 ہفتوں کے اندر بہترین کھاد تیار ہوگئی۔ طالب علموں نے اس کھاد کو اسکول کے گارڈن میں استعمال کرنا شروع کردیا۔ بچی ہوئی کھاد، کسانوں اور زراعت کا کام کرنے والے افراد کو دے دی گئی۔

منصوبے پر کام کرنے والے بچوں کا کہنا ہے کہ انہیں اس بات کا بالکل اندازہ نہیں تھا کہ وہ بھی خوراک کو ضائع کرنے کے نقصان دہ عمل میں شامل ہیں۔ ’جب ہم اس میں شامل ہوئے تو ہمیں چیزوں کی اہمیت کا احساس ہوا اور اس کے بعد ہم نے بھی کھانے کو ضائع کرنا چھوڑ دیا‘۔

مزید پڑھیں: امریکی عوام کا ’بدصورت‘ پھل کھانے سے گریز، لاکھوں ٹن پھل ضائع

یہ بچے غذائی اشیا کی اس ناقد ری پر اداس بھی ہوتے ہیں اور وہ چاہتے ہیں کہ لوگ کھانے کو ضائع نہ کیا کریں۔

singapore-3

اس منصوبے کی کامیابی کو دیکھتے ہوئے اب پورے سنگاپور کی یونیورسٹیز، کالجز اور دیگر اسکول ایسے ہی منصوبے شروع کرنے پر غور کر رہے ہیں۔

Comments

- Advertisement -