لندن: برطانیہ کے وزیرتعلیم نے کہا ہے کہ چار جنوری سے مخصوص علاقوں میں اسکول نہیں کھولے جائیں گے۔
برطانوی پارلیمنٹ کے اجلاس میں وزیرتعلیم گیون ولیمسن نے اسکول کھلنے کی تفصیلات اور احتیاطی تدابیر کے حوالے سے آگاہ کیا۔
گیون ولیمسن نے بتایا کہ ’لاک ڈاؤن کے ٹیر فور علاقوں میں قائم اسکول چار جنوری سے نہیں کھولے جائیں گے‘۔
انہوں نے بتایا کہ سیکنڈری اسکولز کی مخصوص برانچوں کے علاوہ اکثریت کو چار جنوری سے نہیں کھولا جائے گا۔
گیون ولیمسن کا کہنا تھا کہ تعلیمی ادارے کھلنا وقت پر بہت زیادہ مشکل ہے، آئندہ چند روز میں صورت حال کا مزید جائزہ لینے کے بعد اسکول کھولنے کا حتمی فیصلہ کیا جائے گا۔
مزید پڑھیں: کرونا کی نئی قسم قہر برسانے لگی، لندن کے اسپتال بھر گئے
برطانوی وزیر صحت میتھیو ہینکاک نے پارلیمنٹ سے خطاب کرتے ہوئے بتایا کہ ’برطانیہ کے مزید 23 شہروں میں لاک ڈاؤن ٹیر فور نافذ کیا جارہا ہے‘۔ انہوں نے بتایا کہ انگلینڈ کے تین چوتھائی شہر میں سخت لاک ڈاؤن نافذ کیا جائے گا۔
برطانوی وزیر صحت نے وزارت تعلیم کے اسکول نہ کھولنے کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ ’کرونا کی نئی قسم بہت زیادہ خطرناک ہے، ہمیں اپنے بچوں کو بھی اس سے محفوظ رکھنا ہوگا، تعلیمی اداروں کے بند ہونے سے بچے گھروں پر محفوظ رہیں گے‘۔
کرونا کی نئی قسم کیا ہے؟
امریکی میڈیا رپورٹ کے مطابق برطانیہ میں سامنے آنے والی کرونا وائرس کی نئی شکل یاقسم کو ‘وی یو آئی 202012/01’ کا نام دیا گیا ہے۔ ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ وی یو آئی کرونا کے مقابلے میں 70 فیصد تیزی سے پھیلتا ہے۔ کرونا کی نئی شکل یا قسم کا پہلا کیس تیرہ دسمبر کو برطانیہ کے جنوبی علاقے کاؤنٹی کینٹ میں رپورٹ ہوا تھا۔
بعد ازاں جنوبی افریقہ میں بھی کرونا وائرس کی نئی قسم کی تشخیص ہوئی جسے عالمی ادارۂ صحت کے ماہرین نے وی یو آئی سے مختلف قرار دیا۔
نئی قسم زیادہ مہلک ہے؟
طبی ماہرین کے مطابق کرونا وائرس کے مقابلے میں وی یو آئی میں 23 نئی تبدیلیاں دیکھی گئیں، جن میں متاثرہ شخص کا پروٹین بڑھنا اور ایک سے دوسرے انسان میں تیزی و آسانی کے ساتھ منتقل ہونا شامل ہے۔
مزید پڑھیں: کیا کورونا کی نئی قسم برطانیہ سے دریافت نہیں ہوئی؟ تحقیق میں اہم انکشاف
برطانوی وزیر صحت میٹ ہان کا کہنا تھا کہ ’وی یو آئی کرونا کے مقابلے میں زیادہ تیزی سے پھیل رہا ہے، مشرقی برطانیہ اور دارالحکومت میں نئے کیسز تیزی سے سامنے آئے ہیں، یہ قسم ویکسین کے خلاف مزاحمت کرسکتا ہے۔
برطانیہ کے چیف میڈیکل آفیسر کرس وٹی کا کہنا تھا کہ ’وی یو آئی کی وجہ سے زیادہ اموات کا کوئی ثبوت نہیں ملا، اس حوالے سے ماہرین نے شواہد اکھٹے کرلیے ہیں اور اب ہم اس پر تحقیق کررہے ہیں تاکہ اصل صورت حال کو جان سکیں‘۔
نئی قسم کے خلاف کرونا ویکسین کاررآمد ہوگی؟
برطانیہ کے طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ ’کرونا ویکسین کے مؤثر ہونے کے حوالے سے تحقیقات جاری ہیں جس میں دو ہفتے لگ سکتے ہیں، مگر امید ہے کہ کرونا کی نئی قسم ویکسین کی افادیت کو کم نہیں کرے گی‘۔
بچوں اور بڑی عمر کے افراد کے لیے نئی قسم خطرناک ہے
برطانیہ سے تعلق رکھنے والے ماہرین سمجھتے ہیں کہ جس طرح کرونا بچوں اور بڑی عمر کے لوگوں کے لیے خطرناک ثابت ہوا بالکل اُسی طرح نئی قسم بھی انہیں متاثر کرسکتی ہے کیونکہ وی یو آئی کے جو نئے کیسز سامنے آئے اُن میں بچوں اور بڑی عمر کے لوگوں کی تعداد زیادہ تھی۔