تازہ ترین

ایرانی صدر کے دورہ پاکستان کا مشترکہ اعلامیہ جاری

ایرانی صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی پاکستان کا تین روزہ...

وزیراعظم شہباز شریف کی مزار قائد پر حاضری

وزیراعظم شہباز شریف ایک روزہ دورے پر کراچی پہنچ...

ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان مکمل کرکے واپس روانہ

کراچی: ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان...

پاک ایران تجارتی معاہدے پر امریکا کا اہم بیان آگیا

واشنگٹن : نائب ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا...

کے4 منصوبے سے بھی ترستے کراچی کو پانی نہیں مل سکے گا

پانی کو ترستے کراچی کے شہریوں کو کے4 منصوبے...

عمران خان کی 7 مقدمات میں حفاظتی ضمانت منظور

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان کی 7 مختلف مقدمات میں حفاظتی ضمانتیں منظور کر لی گئی ہیں۔

اے آر وائی نیوز کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں پی ٹی آئی چیئرمین کی مختلف مقدمات میں ضمانتوں کی درخواستوں کی سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے سماعت کی۔ اس موقع پر عمران خان خود ذاتی حیثیت میں پیش ہوئے۔ عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد اور عمران خان کے وکیل کے دلائل سننے کے بعد عمران خان کی 7 مختلف مقدمات میں حفاظتی ضمانتیں منظور کر لی ہیں۔

سماعت شروع ہوئی تو چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کی درخواست پر اعتراض دور ہو گئے ہیں۔ پہلے بھی بتایا تھا کہ بائیو میٹرک تو کہیں سے بھی ہو سکتی ہے۔

عمران خان کے وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ میں معذرت خواہ ہوں اگلی بار دیکھ لیں گے۔ 60 سال سے زائد عمر بائیو میٹرک کا ایشو ہوتا ہے۔

اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ کیا 60 سال والوں کے انگھوٹے کا نشان نہیں ہوتا۔ اب تو ہم نے بائیو میٹرک کا بہت آسان کر دیا ہے، آپ جہاں بھی ہوں وہیں قریب سے بائیو میٹرک کررا سکتے ہیں۔

سلمان صفدر ایڈووکیٹ نے عدالت کو آگاہ کیا کہ عمران خان نے 17 مارچ حفاظتی ضمانت ہائیکورٹ سے کرائی تھی، پھر 18 مارچ کو یہاں آئے لیکن انسداد دہشت گردی عدالت سے ضمانت نہیں لے سکے۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیوں ٹرائل کورٹ نہیں گئے؟ پہلے اس پر عدالت کی معاونت کریں۔ اس موقع پر پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان روسٹرم پر آگئے۔ چیف جسٹس نے انہیں بیٹھنے کا حکم دیا جس پر عمران خان نے کہا کہ وہ عدالت کو کچھ بتانا چاہتے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کرسی پر تشریف رکھیں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ عمران خان کو سیکیورٹی خدشات ہیں جو جینوئن ہوں گے۔ ان پر ایک مرتبہ حملہ بھی ہوچکا ہے۔ عمران خان بطور سابق وزیراعظم کس سیکیورٹی کے حقدار ہیں؟ وہ سیکیورٹی تو ساتھ ہی ہوتی ہو گی۔ جس پر فواد چوہدری نے عدالت کو آگاہ کیا کہ عمران خان سے سیکیورٹی واپس لے لی گئی ہے۔

عدالت نے کہا کہ حکومت نے سابق وزیراعظم کی سیکیورٹی واپس لے کرغلط کام کیا اور اس حوالے سے وفاقی حکومت کو نوٹس بھی جاری کیا۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ پٹیشنر اب اسلام آباد میں ہیں تو یہاں سیکیورٹی کس نے دینی ہے؟ فواد چوہدری نے بتایا کہ سیکیورٹی وزارت داخلہ نے دینی ہے اور وفاقی وزیر داخلہ کا بیان تو آپ نے دیکھ ہی لیا ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ بدقسمتی سے سلمان تاثیر کا واقعہ بھی ادھر ہی ہوا ہے۔

دوران سماعت ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد جہانگیر جدون اور فواد چوہدری کے درمیان تلخ کلامی بھی ہوئی۔

ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ میں نے بھی سیکیورٹی کے حوالے سے بات کی ہے، جس پر فواد چوہدری نے کہا کہ نہیں، آپ نےیہ بات نہیں کی، آپ جھوٹ بول رہے ہیں۔ ایڈووکیٹ جنرل نے فوری ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ آپ سے زیادہ جھوٹ کوئی نہیں بولتا۔ اس موقع پر عدالت نے فواد چوہدری اور ایڈووکیٹ جنرل کو کراس ٹاک سے منع کر دیا اور

عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد جہانگیر جدون کو روسٹرم پر بلا لیا اور جسٹس میاں گل حسن نے ان سے کہا کہ عدالت نے متعدد بار چیف کمشنر کو سیکیورٹی فراہم کرنے کا کہا تھا۔

ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ ٹرائل کورٹ کو ایف 8 کچہری سے جوڈیشل کمپلیکس شفٹ کیا گیا۔ یہ عمران خان کی ذمے داری ہے کہ وہ پُر امن ماحول یقینی بنائیں۔ یہ وہاں گاڑی سے نہیں اترے اور لوگوں نے وہاں گاڑیاں جلا دیں۔

ایڈووکیٹ جنرل کی اس دلیل پر چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ آپ سیکورٹی فراہم نہیں کرتےتو پھر وہ کیا کریں۔ جب انتظامیہ غیر ذمے دارانہ رویہ دے گی تو پھر کیا ہوگا؟ کسی شہری سے متعلق کیا انتظامیہ ایسا کوئی بیان دے سکتی ہے۔

اس موقع پر عمران خان کے وکیل نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں دو سابق وزرائے اعظم قتل ہوچکے۔ ایک وزیراعظم پر قاتلانہ حملہ ہو چکا ہے۔ آج میں نے ضمانت کی 7 درخواستیں دائر کی ہیں۔ ضمانت کی درخواستیں 18 مارچ کو انسداد دہشت گردی عدالت چلی گئی تھیں۔ ہمیں جوڈیشل کمپلیکس داخلے کی اجازت نہیں ملی۔

اسلام آباد ہائیکورٹ نے دلائل سننے کے بعد 7 مقدمات میں عمران خان کی حفاظتی ضمانت منظور کرلیں۔

Comments

- Advertisement -
عبدالقادر
عبدالقادر
عبدالقادر پچھلے 8برس سے اے آر وائی نیوز میں بطور سینئر رپورٹر خدمات انجام دے رہے ہیں، آپ وزیراعظم عمران خان اور حکمراں جماعت پاکستان تحریک انصاف سے جڑی خبروں اور سیاسی معاملات پر گہری نظر رکھتے ہیں۔