تازہ ترین

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

وزیراعظم شہباز شریف کی مزار قائد پر حاضری

وزیراعظم شہباز شریف ایک روزہ دورے پر کراچی پہنچ...

ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان مکمل کرکے واپس روانہ

کراچی: ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان...

پاک ایران تجارتی معاہدے پر امریکا کا اہم بیان آگیا

واشنگٹن : نائب ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا...

طغرل اور چغری بیگ جنھوں نے مسلمانوں‌ کو ایک مرکز پر اکٹھا کیا

دولتِ عباسیہ کے خاتمے کے بعد سلجوقی سلطنت نے عالمِ اسلام کو بڑی طاقت کے طور پر ایک مرکز پر جمع ہونے کا موقع دیا تھا۔ اس سلطنت کی سرحدیں ایک جانب چین سے لے کر بحیرۂ متوسط اور دوسری جانب عدن لے کر خوارزم و بخارا تک پھیلی ہوئی تھیں۔

سلجوقی سلطنت گیارھویں تا چودھویں صدی عیسوی کے درمیان مشرقِ وسطیٰ اور وسط ایشیا میں قائم ہونے والی مسلم بادشاہت تھی جو نسلاً اوغوز ترک تھے۔ کہا جاتا ہے کہ سلجوقیوں کی کوششوں سے مسلمانوں‌ کو قوّت اور استحکام نصیب ہوا تھا۔ سلاجقہ کو مسلم تاریخ میں اس حوالے سے خاص مقام حاصل ہے۔

حکم رانوں‌ کی غلطیاں، ریاستی امور اور سرحدوں کی طرف سے غفلت، اپنوں‌ کی سازشوں اور سیاسی انتشار نے کئی بادشاہتوں اور سلطنتوں کو کم زور کیا اور تاریخ گواہ ہے کہ دنیا نے کمال عروج کے بعد ان کا شیرازہ بکھرتا دیکھا۔ سلجوقی بھی اپنے عروج کے بعد زوال کا شکار ہوئے لیکن یہ صرف ایک سلطنت کا زوال نہیں‌ تھا بلکہ اس کی وجہ سے امتِ مسلمہ میں جو سیاسی انتشار پیدا ہوا اس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے یورپ نے مسلمانوں پر صلیبی جنگ مسلط کردی اور مسلمانوں‌ کے ہاتھوں سے بیتُ المقدس بھی نکل گیا۔

طغرل بیگ، جس کا پورا نام رکن الدین ابوطالب محمد بن میکائل تھا، پہلا سلجوق سلطان مشہور ہے۔ اس کا زمانہ 990ء سے 1063ء تک کا ہے اور اس نے ابو سلیمان داؤد چغری بیگ کے ساتھ مل کر سلجوقی سلطنت کی بنیاد رکھی تھی۔

سلجوقی سلطنت سیاسی انتشار اور افراتفری کے بعد تیزی سے زوال کی طرف بڑھی اور ملک میں‌ پھیلی خانہ جنگی اور طوائف الملوکی نے اس سلطنت کو برباد کردیا جس نے مسلم امّہ کو ایک طاقت کے طور پر اکٹھا کیا تھا اور یورپ سمیت کسی قوم کو ان کے خلاف اٹھنے کی ہمّت نہیں‌ تھی۔ سلجوقی سلطنت کے بانیوں کی زندگی کے بعد یہ خاندان بٹ گیا تھا اور مختلف علاقوں‌ میں اپنی اپنی حکومت قائم کرلی تھی جس سے مرکزی سلطنت کم زور ہوگئی اور پھر ٹکڑوں میں‌ بٹے سلجوقی اپنے قلمرو اور مفتوحہ علاقوں سے محروم ہوتے چلے گئے۔

اہلِ یورپ جن کی آنکھوں‌ میں سلجوق سلطنت اپنے قیام ہی سے کھٹک رہی تھی، مسلمانوں‌ کی اس افراتفری اور سیاسی انتشار کے ساتھ سلطنت کے عوام کی کم زوری سے کیسے فائدہ نہ اٹھاتے، انھوں نے مسلمانوں سے بیتُ المقدس چھیننے کی دیرینہ خواہش کی تکمیل کے لیے سازشیں شروع کیں‌، یہاں تک کہ صلیبی جنگوں کا آغاز ہوگیا جس نے کم و بیش 200 سال تک مسلمانوں کو الجھائے رکھا۔

(سلجوق سلطنت کا زوال سے انتخاب)

Comments

- Advertisement -