اسلام آباد : سینیٹ میں پاک بھارت کشیدگی سے درپیش صورتحال اور دونوں ممالک میں تعلقات سے متعلق پالیسی گائیڈ لائن رپورٹ کی منظوری دے دی۔
چیئرمین میاں رضاربانی کی زیرِصدارت سینیٹ کا اجلاس ہوا، اجلاس میں پالیسی گائیڈ لائن رپورٹ سینیٹ کی تیرہ رکن خصوصی کمیٹی نے تیار کی، جسے نے ایوان میں پیش کیا، بائیس نکاتی پالیسی گائیڈ لائنز رپورٹ میں سفارش کی گئی کہ انڈیا کشمیر پالیسی کی تشکیل کے لیے ٹاسک فورس بنائی جائے، ٹاسک فورس میں دفاع اور خارجہ امور کی کمیٹیوں کے سربراہان کو متعلقہ وزارتوں کے نمائندوں کو شامل کیا جائے
پالیسی گائیڈ لائن رپورٹ میں کہا گیا کہ بهارتی پروپیگنڈے کو کاؤنٹر کرنے کے لیے میڈیا کواڈینیشن کمیٹی تشکیل دی جائے جبکہ کشمیر کے معاملے کو اجاگر کرنے کے لیے سوشل میڈیا کا استعمال کرنے کی سفارش بھی کی گئی ہے اور فارن آفس میں پبلک ڈپلومیسی آفس دوبارہ قائم کرنے کے لئے بھی کہا گیا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کلبهوشن یادیو کا معاملہ عالمی فورم پر اٹهایا جائے اور عالمی برادری کو اپنا پیغام پہنچانے کے لیے لابسٹ کی خدمات حاصل کی جائیں، بهارت میں چلنے والی تحریکوں کو ہائی لائیٹ کیا جائے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ بهارت کی پاکستان کو تنہا کرنے کی کوشس کو ناکام بنانے کے لیے سارک ممالک سے رابطے بڑهائے جائیں جبکہ حکومت نیشنل سیکیورٹی کمیٹی اور مشترکہ اجلاس سے پالیسی گائیڈ لائنز کے لیے مشاورتی میکنزم بنانے کی تجویز بھی دی گئی ہے ۔
کشمیر کے معاملے پر او آئی سی بهی کو سر گرم کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا گیا اور کہا گیا کہ ایسا ماحول بنایا جائے کہ پاکستان اور بهارت مشکل سیاسی فیصلوں کو اعتماد کے ساتھ کرسکے، کشمیر کے معاملے پر عالمی کانفرنس کا انعقاد پر بھی زور دیا گیا اور یہ کہا گیا ہے کہ عالمی برادری کو پیغام دیا جائے کہ پاکستان میں نان سٹیٹ ایکٹرز کی گنجائش نہیں، خود دہشتگردی کے خلاف جنگ لڑ رہا ہے، نان سٹیٹ ایکٹرز کو پاکستانی سر زمین استعمال نہیں کرنے دی جائے گی۔
پالیسی گائیڈ لائن رپورٹ سینیٹ کی تیرہ رکن خصوصی کمیٹی نے تیار کی، جسےنے ایوان میں پیش کیا۔
دوسری جانب سینیٹ میں قانون سازی کے بجائے بعض بل پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں لانے پر چئرمین نے برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ سینٹ کے آئینی اختیارات کے تحفظ کے لیے کسی حد تک جا سکتا ہوں، رضا ربانی نے کہا کہ سینٹ کو قانون سازی کے حق سے محروم نہیں کیا جا سکتا، قومی اسمبلی سے منظور ہونے والا بل سینٹ سے منظور ہونا ضروری ہے، سینٹ سے بل پاس کروانے کی بجائے حکومت اسے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں لے جاتی ہے۔
رضا ربانی کا کہنا تھا کہ حکومت سینیٹ کو نظر انداز کر کے خطرناک روایت ڈال رہی ہے، پارلیمنٹ کے ایوان بالا کو نظر انداز کرکے حکومت غیر جمہوری رویہ اپنا رہی ہے۔
انھوں نے کہا کہ اسپیکر قومی اسمبلی کو سینیٹ کے آئینی حق کے لیے خط لکھوں گا، پی ایم ڈی سی والا بل سینیٹ میں پیش کرنے کی بجائے مشترکہ اجلاس سے منظور کروایا گیا، سینٹ کو قانون سازی کے حق سے محروم نہیں ہونے دیا جائے گا۔
سینیٹ کا اجلاس غیر معینہ مدت کے لۓ ملتوی کر دیا گیا۔