تازہ ترین

روس نے فلسطین کو اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دینے کی حمایت کردی

اقوام متحدہ سلامتی کونسل کا غزہ کی صورتحال کے...

بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز پر فکس ٹیکس لگانے کا فیصلہ

پشاور: خیبرپختونخوا حکومت نے بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز...

چمن میں طوفانی بارش، ڈیم ٹوٹ گیا، مختلف حادثات میں 7 افراد جاں بحق

چمن: بلوچستان کے ضلع چمن میں طوفانی بارشوں نے...

ملک کو آگے لے جانے کیلیے تقسیم ختم کرنا ہوگی، صدر مملکت

اسلام آباد: صدر مملکت آصف علی زرداری کا کہنا...

ڈی آئی خان میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے 4 کسٹمز اہلکار شہید

ڈی آئی خان میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے...

بیرونِ ملک سے ایک موبائل فون لانے کی اجازت پر مخالفت، سینیٹ کمیٹی کا نظر ثانی کا مطالبہ

اسلام آباد: سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی نے بیرونِ ملک سے صرف ایک موبائل فون لانے کی اجازت کی مخالفت کرتے ہوئے نظر ثانی کا مطالبہ کردیا۔

تفصیلات کے مطابق روبینہ خالد کی صدارات میں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں پاکستان ٹیلی کمیونیکشن اتھارٹی کے چیئرمین اور کسٹم حکام نے بھی شرکت کی۔

اس موقع پر چیئرمین پی ٹی اے کا کہنا تھا کہ ٹیلی کام کمپنیوں کےلائسنسزکی 2015 کی پالیسی کےتحت تجدیدہوگی۔ کمیٹی اراکین نے موبائل کمپنیوں کی لائسنس کی تجدید کے حوالے سے بریفنگ دینے کی ہدایت کی۔

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کے اراکین نے آئی ٹی اکنامک زون ، تھری جی سروس6000 دیہات کوپہنچانے کی سفارش بھی کی جبکہ بیرونِ ملک سے پاکستان آنے والے مسافروں کے ایک موبائل لانے پر شدید اعتراض بھی اٹھایا۔

مزید پڑھیں: سال 19-2018: پہلے 7 ماہ میں موبائل کی درآمد میں اضافہ

چیئرمین پی ٹی اے کا کہنا تھا کہ ہر سم لگنے والی ڈیوائس کو رجسٹرڈ کیا جاتا ہے، درآمد کیے جانے والے موبائل کو رجسٹرڈ کرنے کے لیے صارف کو 60 دن کی مہلت دی گئی ہے۔

کسٹم حکام نے کمیٹی اراکین کو آگاہ کیا کہ قانون نافذ ہونے کے بعد سے اب تک بیرون ملک سےا ٓنے والے 34000موبائل رجسٹرہوئے جبکہ صرف 116 موبائل فونز پر ڈیوٹی وصول کی گئی جس میں مد میں 15 لاکھ روپے وصول ہوئے۔

تحریک انصاف کے رہنما اور سینیٹر فیصل جاوید کا کہنا تھا کہ موبائل فون کی مقامی صنعت سے تیاری کے لیے اسمگلنگ کا روکنا بہت ضروری ہے، جب تک غیرقانونی طریقے سے برآمدگی نہیں روکی جاتی مقامی انڈسٹری ترقی نہیں کرسکے گی۔

قبل ازیں 15 جنوری کو ہونے والے اجلاس میں کسٹم حکام نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے آئی ٹی کو بریفنگ دی تھی کہ بیرون ملک سے آنے والے پاکستانی یا غیر ملکی شہری کو  5 موبائل فون لانے کی اجازت ہوگی جس میں سے ایک کی ڈیوٹی معاف ہوگی اور 30 دن کی مہلت ختم ہونے پر 10 فیصد جرمانہ عائد کیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: پندرہ فروری کے بعد تمام غیر رجسٹرڈ موبائل فون بلاک کردئیے جائیں گے، حماد اظہر

یاد رہے کہ حکومت نے گزشتہ برس کے آخر تک موبائل فون کی درآمد پر پابندی عائد کردی تھی جس کے بعد اس کی تاریخ میں 15 جنوری تک توسیع کی گئی تھی بعد ازاں اس کی تاریخ کو 14 فروری تک بڑھایا گیا تھا۔

قبل ازیں گزشتہ سال نومبر میں وفاقی کابینہ نے اسمگل شدہ موبائل فونز کی روک تھام کے لیے نئی پالیسی تشکیل دی تھی ، وزیر مملکت برائے ریونیو حماد اظہر کے مطابق بیرون ملک سے ذاتی استعمال کے لیے فون لانے والے افراد ہر سال ایک فون بغیر ڈیوٹی کے لاسکیں گے اور مجموعی طور پر ایک سال میں پانچ فون لانے کی اجازت ہوگی تاہم اگر پاکستان میں قیام 30 دن سے زیادہ کا ہو تو ان چار فونز پر کسٹم ڈیوٹی ادا کرنی ہوگی۔

وزیر مملکت برائے ریونیو کا کہنا تھا کہ وفاقی کابینہ نے اس بات کی منظوری دی ہے کہ نئے اور استعمال شدہ موبائل فون کی درآمد پر پالیسی میں نرمی کی جائے، استعمال شدہ فون کی درآمد پر پابندی اُٹھانے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے، اگر وہ ماڈل پی ٹی اے کے منظور شدہ ہوں اور ان پر کسٹم ڈیوٹی ادا کیے جائیں۔

Comments

- Advertisement -