اسلام آباد : سینیٹ اجلاس میں قائد ایوان نے معمول کا ایجنڈا معطل کرنے کی تحریک پیش کردی، ایجنڈا معطل کرنے کی تحریک متفقہ طور پرمنظور کرلی گئی۔
سیالکوٹ میں سری لنکن شہری پرتشدد اور تحریک التوا پر ایوان میں بحث کی گئی۔ سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے تحریک التوا پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ واقعے نے ہمیں ہلا کر رکھ دیا ہے، ہمارے معاشرے میں عدم برداشت کا رویہ بڑھ رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ60اور70کی دہائی میں انتہا پسندی نہیں تھی، اس سے قبل بھی سیالکوٹ میں دوبھائیوں کو بے دردی سے قتل کیا گیا تھا، عوام نے ان کی ویڈیو بنائی لیکن کسی نے بھی ہجوم کو نہیں روکا۔
اعظم نذیرتارڑ نے کہا کہ اس کیس کے ملزمان کو2019میں چھوڑدیا گیا تھا یہ سماجی بے حسی ہے جس کے خلاف سب کو مل کر لڑنا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ کہا جاتا ہے کہ ہمارے قوانین میں کہیں نہ کہیں سقم ہیں،اگر قوانین میں سقم ہیں تو ہم یہاں کیوں بیٹھے ہیں؟ ہمیں ایسے قوانین کی اشد ضرورت ہے جن میں سزاؤں پر عمل درآمد ہو۔
سینیٹر کا مزید کہنا تھا کہ قصور میں بھی دو میاں بیوی کو زندہ جلایا گیا اس واقعہ کے ملزمان کو بھی بری کردیا گیا، واقعات میں سزائیں تو ہوئیں لیکن ملزمان بعد میں چھوٹ گئے۔