تازہ ترین

سرکاری ملازمین کے لئے خوشخبری: حکومت نے بڑی مشکل آسان کردی

اسلام آباد: حکومت نے اہم تعیناتیوں کی پالیسی میں...

ضمنی انتخابات میں فوج اور سول آرمڈ فورسز تعینات کرنے کی منظوری

اسلام آباد : ضمنی انتخابات میں فوج اور سول...

طویل مدتی قرض پروگرام : آئی ایم ایف نے پاکستان کی درخواست منظور کرلی

اسلام آباد: عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے...

ملک میں معاشی استحکام کیلئےاصلاحاتی ایجنڈےپرگامزن ہیں، محمد اورنگزیب

واشنگٹن: وزیرخزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا ہے کہ ملک...

بزرگ شہریوں سے ناروا سلوک پر کڑی سزا دی جائے گی

یو اے ای : متحدہ عرب امارات حکام نے بزرگ شہریوں کے ساتھ ناروا سلوک کرنے والوں کو قید و جرمانے کی کڑی سزا دینے کی یاد دہانی کروائی ہے۔

تفصیلات کے مطابق پبلک پراسیکیوشن کے ترجمان نے کہا ہے کہ متحدہ عرب امارات کے بزرگ شہریوں کیلئے مقررہ قانون کی خلاف ورزی کرنے پر مجرموں کو50ہزار درہم تک جرمانے اور قید کی سزا دی جائے گی۔

قانون کے مطابق وہ اماراتی جن کی عمر 60 سال یا اس سے زیادہ ہے وہ مکمل طبی، مالی اور تعلیمی نگہداشت کے حقدار ہیں اور انہیں ایک مخصوص ڈیٹا بیس میں رجسٹرڈ ہونا ضروری ہے۔

یاد رہے کہ بزرگ افراد کے حقوق کے تحفظ کے لیے 2019 کے وفاقی قانون نمبرنوکا اعلان سال 2019میں کیاگیا تھا۔ جس کے مطابق انہیں معقول رہائش فراہم کی جانی چاہیے اور تشدد بدسلوکی سے محفوظ رکاھ جانا چاہیے۔

پبلک پراسیکیوشن کے ترجمان کا کہنا ہے کہ خاندانوں کیلئے ضروری ہے کہ وہ بزرگ شہریوں کی آزادی، رازداری اور معلومات کی آزادی کے حقوق کو تسلیم کریں اور ان کے مالی معاملات چلانے کیلئے ان کی مدد کریں۔

اس کے علاوہ اگر خاندان کے بوڑھے افراد چاہے کہیں اور بھی رہتے ہوں تو انہیں وقتاً فوقتاً بات چیت کرنے اور گھر کے افراد سے ملاقات کی ضرورت ہوتی ہے، جبکہ انہیں منظور شدہ قوانین کے مطابق مالیات کا انتظام بھی کرکے دینا ذمہ داری ہے۔

پبلک پراسیکیوشن کے مطابق سرکاری لین دین، سہولیات، سماجی امداد اور طبی خدمات کے سلسلے میں بوڑھے اور ناتواں افراد کو علاج معالجے کا پورا حق حاصل ہے۔

ترجمان نے مزید کہا کہ سینئر ممبر کی موت اور گھر کے پتے میں تبدیلی کی صورت میں یا ان کے خاندان کو ان کی دیکھ بھال کرنے میں اگر کسی دشواری کا سامنا کرنا پڑے تو اس صورت میں وزارت برائے کمیونٹی ڈویلپمنٹ، بزرگوں کی دیکھ بھال کے مراکز، اور پولیس یا دیگر متعلقہ محکموں کی مطلع کیا جانا چاہیے۔

Comments

- Advertisement -