تازہ ترین

اسرائیل کا ایران پر فضائی حملہ

امریکی میڈیا کی جانب سے یہ دعویٰ سامنے آرہا...

روس نے فلسطین کو اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دینے کی حمایت کردی

اقوام متحدہ سلامتی کونسل کا غزہ کی صورتحال کے...

بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز پر فکس ٹیکس لگانے کا فیصلہ

پشاور: خیبرپختونخوا حکومت نے بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز...

چمن میں طوفانی بارش، ڈیم ٹوٹ گیا، مختلف حادثات میں 7 افراد جاں بحق

چمن: بلوچستان کے ضلع چمن میں طوفانی بارشوں نے...

ملک کو آگے لے جانے کیلیے تقسیم ختم کرنا ہوگی، صدر مملکت

اسلام آباد: صدر مملکت آصف علی زرداری کا کہنا...

فواد چوہدری کی ضمانت منظور

اسلام آباد : سیشن عدالت نے الیکشن کمیشن کو دھمکیاں دینے کے کیس میں پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری کی ضمانت منظور کرلی۔

تفصیلات کے مطابق سیشن عدالت میں الیکشن کمیشن کو دھمکیاں دینے کے کیس میں فواد چوہدری کی درخواست ضمانت پر سماعت ہوئی۔

فواد چوہدری کے وکیل ڈاکٹر بابر اعوان اور الیکشن کمیشن کے وکیل سعدحسن عدالت میں پیش ہوئے۔

سیشن جج فیضان گیلانی نے بابراعوان سے مکالمے میں کہا کہ کیس کا ریکارڈآگیا مبارک ہو۔

وکیل بابراعوان نے فوادچوہدری کی درخواست ضمانت پر دلائل دیتے ہوئے کہا کہ سیکریٹری الیکشن کمیشن عمر حمید مدعی مقدمہ ہے، ریٹائرڈ بیوروکریٹ ہیں، الیکشن کمیشن کے سیکریٹری انفرادی طور پر خود ریاست نہیں، کیا الیکشن کمیشن حکومت ہے؟میرا سوال ہے۔

فواد چوہدری کے وکیل کا کہنا تھا کہ یہ کہناتمہارے خلاف کارروائی کروں گاکامطلب دھمکی نہیں، بغاوت کی دفعہ انفرادی طور پر کچھ نہیں، بغاوت کی دفعہ کو سیاسی رنگ دیاگیاہے، لگانے کو تو مقدمے میں قتل کی دفعہ بھی لگا سکتےتھے۔

وکیل نے دلائل میں کہا کہ کیس ثابت ہونے پر دفعات پر 10سے 15 سال کی سزا ہو سکتی ہے،ان دفعات پر کم سے کم 3 سال سزا دی جا سکتی ہے، فوادچوہدری کو جھوٹے کیس میں نامزد کیاگیا، ان پر لگی دفعات پر عدالتوں کے کم فیصلے موجود ہیں۔

ڈاکٹر بابر اعوان کا کہنا تھا کہ آج کل جوکیسز بن رہے اس کے بعد چند عدالتوں کے فیصلے آئے اور سوال کیا کہ کیا الیکشن کمیشن گورنمنٹ ہے؟ آئین کے مطابق ایگزیکٹو اتھارٹی گورنمنٹ ہے ، الیکشن کمیشن کیا ہے ؟ اس پرعدالت کے سامنے دلائل رکھوں گا۔

وکیل رہنما پی ٹی آئی نے کہا کہ الیکشن نا گورنمنٹ ہے ناہی ریاست بلکہ سپریم کورٹ فیصلے کےمطابق یہ اتھارٹی ہے ،اس کیس میں زیادہ سے زیادہ صرف دفعہ 501 ون لگاسکتے تھے۔

جج کی جانب سے وکیل بابراعوان کومقدمہ پڑھنےکی ہدایت دی گئی اور ریمارکس دیئے فوادچوہدری نے مقدمے کے ایک مخصوص حصے تک تنقیدکی۔

جج نے استفسار کیا کہ فوادچوہدری کی جانب سےکہناکہ گھروں سےچھوڑکرآنےکاکیا مطلب ہے؟ فوادچوہدری سینئر وکیل اور پارلیمنٹیرین ہیں، ماضی میں خاتون کو ٹریکٹر اور ٹرالی کہہ کربھی مخاطب کیا گیا

جج نے استفسار کیا کہ خاندانوں کے حوالے سے بات کرنے کا کیا مطلب ہے، آپ کو معلوم ہے پاکستان میں لٹریسی ریٹ کیا ہے، سیاسی لیڈر کا ایسی بات کرنے کا کیا مطلب ہے؟

ڈاکٹر بابر اعوان کے دلائل مکمل ہونے پر پراسیکوٹر نےدلائل دینا شروع کئے اور کہا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری آئینی طور پر انتخابات کروانا ہے، تمام فنکشن حکومت خود نہیں کرتی ، ذمہ داریاں لگاتی ہے۔

پراسیکیوٹر کی جانب سے فواد چوہدری کی درخواست ضمانت کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ سوشل میڈیا پر الیکشن کمیشن کے خلاف نفرت پھیلائی گئی، فواد چوہدری نے ٹالک شو میں کہا کہ اس ملک میں بغاوت فرض ہے۔

سیشن جج نے استفسار کیا فواد چوہدری کیخلاف ریکارڈ پر بغاوت کی دفعہ سے متعلق کچھ ہے؟ جس پر پراسیکیوٹر نے بتایا کہ اس حوالے سے مزید تفتیش جاری ہے،تفتیشی افسرمیڈیکل پرہیں، فوادچوہدری کےبیان سے عوام میں نفرت پھیلائی جارہی ہے، پولیس کی جانب سے ڈاکومنٹری شواہد اکٹھے کئے گئے۔

پراسیکیوٹرکی جانب سے درخواست ضمانت پر دلائل مکمل کرلیے ، جس کے بعد الیکشن کمیشن کے وکیل سعد حسن نے دلائل دیے۔

وکیل الیکشن کمیشن نے بتایا کہ فوادچوہدری کا فوٹوگرامیڑک اور وائس میچ کا ٹیسٹ ہوا، جس پر جج نے استفسار کیا کہ فوادچوہدری اپنابیان مان رہےہیں توکیوں ٹیسٹ کرائے گئے؟ جب بیان تسلیم کر رہے ہیں تو فوٹوگرامیٹک ٹیسٹ کی ضرورت کیوں تھی؟

جس پر وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ فواد چوہدری ٹرائل کے دوران اپنے بیان سے مکرسکتے ہیں، بیان فواد چوہدری کا ہی ہے یہ تعین کیلئے فوٹوگرامیٹک ٹیسٹ ضروری تھا۔

وکیل الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ ملک میں استحکام نہیں، اس دوران عوام کو اکسانا ٹھیک نہیں، جن واقعات کا نام لیاجارہا اس میں صرف الیکشن کمیشن کو نشانہ نہیں کیاجارہا، حکومت تبدیلی کے بعد اداروں اور سیاسی شخصیات کو ٹارگٹ کیاجارہا ہے۔

وکیل الیکشن کمیشن نے فوادچودھری کی درخواستِ ضمانت کی مخالفت کی ، جس پر جج نے ریمارکس دیئے کہ
پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 124 ان دفعات میں سے ایک ہے تو وکیل الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ اثرورسوخ رکھنے والا شخص عوام کو اکسائے تو صورتحال مختلف ہوگی۔

وکیل الیکشن کمیشن کے دلائل مکمل ہونے پر وکیل بابراعوان نے جواب الجواب دلائل دیتے ہوئے کہا کہ دوران تفتیش پراسیکیوشن نے اعظم سواتی کیساتھ جو کیا وہ سامنے ہے، مورالیٹی کی بات کرتےہیں،اعظم سواتی کو ویڈیو بھیجی گئی، پراسیکیوشن نیا مدعی ڈھونڈ رہی تاکہ کسی نئےادارے کی توہین ہو۔

سیشن عدالت نے فوادچوہدری کی ضمانت منظور کرلی ، عدالت نے 20ہزار کےضمانتی مچلکوں کے عوض ضمانت منظور کی۔

جج فیضان گیلانی نے ریمارکس دیے اس شرط پر ضمانت دے رہا ہوں کہ فواد چوہدری یہ گفتگو دوبارہ نہیں کریں گے ، پارلیمنٹیرینز کو ایسے بیانات نہیں دینے چاہئیں، فوادچوہدری کو ایسا بیان نہیں دینا چاہئے تھا۔

Comments

- Advertisement -