ستائیسویں رجب المرجب کی رات اللہ تعالیٰ نے اپنے محبوب خاتم الانبیا حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہٰ وسلم کو آسمانوں پرملاقات کے لئے بلایا، اپنے خصوصی انعامات سے نوازا۔
اس رات حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہٰ وسلم کو دیئے جانے والے خصوصی انعامات میں سے ایک خاص انعام امت کے لئے نماز کا تحفہ بھی ہے، جو ان کی آنکھوں کی ٹھنڈک بنا، وہ تحفہ کہ جس کی بنا پر مسلمان اور کافر میں فرق ہوا۔
سفرِ معراج اپنے تین مراحل پر مشتمل تھا۔
پہلے مرحلے میں سفرِ معراج کا پہلا مرحلہ مسجدُ الحرام سے مسجدِ اقصیٰ تک کا ہے، یہ زمینی سفر ہے۔
دوسرے مرحلے سفرِ معراج کا دوسرا مرحلہ مسجدِ اقصیٰ سے لے کر سدرۃ ُالمنتہیٰ تک ہے، یہ کرۂ ارضی سے کہکشاؤں کے اس پار واقع نورانی دنیا تک سفر ہے۔
تیسرے مرحلے سفرِ معراج کا تیسرا مرحلہ سدرۃ ُالمنتہیٰ سے آگے قاب قوسین اور اس سے بھی آگے تک کا ہے،چونکہ یہ سفر محبت اور عظمت کا سفر تھا اور یہ ملاقات محب اور محبوب کی خاص ملاقات تھی لہٰذا اس رودادِ محبت کو راز میں رکھا گیا، سورۃ ُالنجم میں فقط اتنا فرمایا کہ وہاں اللہ تعالیٰ نے اپنے محبوب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو جو راز اور پیار کی باتیں کرنا چاہیں وہ کرلیں۔
واقعۂ معراج کے ضمن میں جہاں اس عظیم سفر کی عظمت واہمیت اور اس کی تاریخی حقیقت کو بیان کیا جاتا ہے وہیں اس رات میں دئیے جانے والے عظیم انعام نماز پر کا بھی ذکر کیا جاتا ہے۔
اللہ تعالی نے نماز کے لئے یہ خصوصی معاملہ فرمایا کہ اپنے محبوب کو اپنے پاس بلاکر عنایت فرمایا ورنہ تو دیگر عبادات اور احکامات ایسے ہیں، جو اسی زمین پر اتارے گئے۔
نماز کو یہ انفرادی خصوصیت حاصل ہے کہ اسے عر ش پر بلاکر اور اعزاز و اکرام کے ساتھ نوازا گیا۔
حضرت انس ابن مالکؓ سے مروی ہے کہ : نبی کریمﷺ پر معراج کی رات پچاس نمازیں فرض کی گئیں ،پھر ان میں کمی کی گئی یہاں تک کہ پانچ نمازیں کردی گئیں پھر اللہ تعالی کی طرف سے ندا آئی کہ اے محمد! میرا فیصلہ تبدیل نہیں کیا جاتا ،اور بے شک آپ اور آپ کی امت کے لئے ان پانچ نمازوں کے ساتھ پچاس نمازوں کاثواب ہے۔
نماز کی اہمیت
اسلام کے پانچ بنیادی ارکان میں نماز بھی ایک اہم ترین رکن ہے ۔
نبی کریم ﷺ نے فرمایا
اسلام کی بنیاد پانچ ستونوں پر قائم کی گئی ہے، لاالہ الا اللہ محمد رسول اللہ کی گواہی دینا ، نماز قائم کرنا ،زکوۃ ادا کرنا ،حج کرنا اور رمضان المبارک کے روزے رکھنا۔
حضرت عمرؓ سے مروی ہے کہ : نبی کریمﷺ نے فرمایا! ’نماز دین کا ستون ہے‘۔
ایک حدیث میں آپ ﷺ نے فرمایا ! ’میری آنکھوں کی ٹھنڈک نماز میں رکھی گئی ہے‘۔
ایک حدیث میں ارشاد ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا! ’ قیامت کے دن سب سے پہلے نماز کا حساب لیا جائے گا ۔اگر نماز اچھی ہوئی تو باقی اعمال بھی اچھے ہوں گے اور اگر نماز خراب ہوئی تو باقی اعمال بھی خراب ہوں گے‘۔
رسول اللہ صلٰی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا گیا کہ کون سا عمل سب سے زیادہ فضیلت والا ہے؟ تو نبی صلٰی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ’سب سے زیادہ فضیلت والا عمل اپنے وقت پر نماز پڑھنا اور والدین کے ساتھ نیک سلوک کرنا اور جہاد کرنا ہے‘۔
سفرِ معراج کے موقع نماز جیسی عظیم دولت اور قیمتی نعمت اللہ تعالی نے عنایت فرمائی ۔یہ آسمانی تحفہ ہے جو بڑے اعزاز و اکرام کے ساتھ نبی کو عرش پر بلاکر دیا گیا اور بتا دیا کہ اگر یہ امت اس کا اہتمام کرے گی تو دنیا میں بھی اور آخرت میں کامیاب ہو گی اور اپنے خالق و مالک کی نظروں میں معزز رہے گی ۔
آج ملک بھر میں شبِ معراج انتہائی عقیدت واحترام سے منائی جائے گی، مساجد میں ملک وقوم کی سلامتی کے لئے خصوصی دعائیں کی جائیں گی۔
اختر شام کی آتی ہے فلک سے آواز
سجدہ کرتی ہے سحر جس کو، وہ ہے آج کی رات
رہ یک گام ہے ہمت کے لیے عرش بریں
کہہ رہی ہے یہ مسلمان سے معراج کی رات