اسلام آباد : وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ ہمارے مثبت پیغام کے باوجود بھارتی حکومت بات چیت کے لیے تیار نہیں، افغان مفاہمتی عمل میں پیش رفت ہوئی ہے لیکن تمام ذمہ داری پاکستان پر نہیں ڈالی جاسکتی۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے قومی اسمبلی میں اظہارخیال کرتے ہوئے کیا، وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ کرتار پور بارڈر کو کھول کر بھارت کو پیغام دے دیا ہے کہ ہم امن و استحکام چاہتے ہیں، کرتارپور بارڈر کا معاملہ ایک عرصے سے زیرغور تھا۔
بھارت کو عوامی دباؤ پر کرتارپور بارڈر کے معاملے پر یہ سب کرنا پڑا۔ بھارتی حکومت الیکشن کی وجہ سے بات چیت کے لیے تیار نہیں، امید ہے انتخابات کے بعد نئی حکومت پاکستان سے مذاکرات کرے گی اور اپنی مقبوضہ کشمیر پالیسی پر نظرثانی کرے گی۔
شاہ محمود قریشی کا قومی اسمبلی میں خطاب میں کہنا تھا کہ افغانستان میں امن چاہتے ہیں تو اس کا سیاسی حل تلاش کرنا پڑے گا، افغان مہاجرین کی تین دہائیوں سے میزبانی کررہے ہیں، افغان مفاہمتی عمل میں پیش رفت ہوئی ہے لیکن تمام تر ذمہ داری پاکستان پر نہیں ڈالی جاسکتی۔
درخواست کے باوجود افغانستان قید پاکستانیوں کی تفصیلات نہیں دےرہا اور نہ ہی افغانستان وہاں پر قید پاکستانیوں پر الزامات سے متعلق بھی سفارت خانے کو آگاہ نہیں کیا جارہا۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وزیراعظم عمران خان کو خط میں گذارش کی کہ پاکستان افغانستان میں قیام امن کیلئے اپنا کردار ادا کرے۔
افغان عمل میں پاکستان اپنا حصہ تو ڈال رہا ہے مگرذمہ داری ہم پرنہیں ڈالی جاسکتی، مشترکہ ذمہ داری کے ساتھ ہی یہ معاملہ حل ہوسکتا ہے، افغانستان میں عدم استحکام سے پاکستان بھی متاثر ہوتا رہا ہے۔