اسلام آباد: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ امن ہمارے لیے بہت ضروری ہے، امن ہوگا تو خطہ مضبوط ہوگا لوگوں کو روزگار ملے گا، خطے کے تمام ممالک کے ساتھ بہتر تعلقات چاہتے ہیں۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے 100 روزہ کارکردگی پر خصوصی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ کل دکھائی دے رہا تھا پڑوسی ملک کے عزائم کیا ہیں، پڑوسی ملک پاکستان کو تنہائی میں دھکیلنا چاہ رہا ہے، پڑوسی ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات چاہتے ہیں۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ لوگوں نے کہا نشست کے لیے نریندر مودی کو خط لکھیں، پاکستان نے مذاکرات کی دعوت دی لیکن بھارت نے انکار کردیا، یہ تو نہیں کہوں گا سشما جی اس عمر میں شرما گئیں تاہم بھارت کی سیاست آڑے آگئی، بھارت امن کے لیے ایک قدم بڑھائے ہم دو قدم بڑھائیں گے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ نیویارک میں پاک بھارت وزراء خارجہ کی ملاقات ہوجاتی تو اچھا تھا، سشما سوراج اندرونی سیاسی مجبوری کی وجہ سے ملنے سے انکاری ہیں، عمران خان نے کرتارپور کی گگلی پھینک دی اور بھارت کو انگیج ہونا پڑا۔
انہوں نے کہا کہ فیصلہ کیا دفتر خارجہ کو فعال، موثر اور مضبوط کریں گے، حکومت سنبھالی تو ہمیں تنہائی میں ڈالنے کی کوششیں جاری تھیں، گزشتہ 5 سال میں ساڑھے چار سال پاکستان کا مقدمہ پیش کرنے کے لیے وکیل ہی نہ تھا، سفارتی ماہرین پر مبنی ایڈوائزری کونسل بنائیں گے۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ حکومت سنبھالتے ہی سب سے پہلے افغانستان کا دورہ کیا، پاکستان کی خارجہ پالیسی کی ترجیحات کا ازسر نو جائزہ لینے کا فیصلہ کیا، عمران خان حکومت کی ترجیح یہی تھی خطے میں امن ہو۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ گزشتہ حکومت کی وجہ سے ہمارے 2 مسلم ممالک سے تعلقات خراب ہوگئے تھے، سعودی عرب اور یو اے ای سے ہمارے تعلقات خراب ہوئے، حکومت سنبھالتے ہی دونوں مسلم ممالک کا دورہ کیا۔
انہوں نے کہ اکہ امریکا کہہ چکا اسٹریٹیجک پارٹنر پاکستان نہیں بھارت ہے، امریکی بیانات کے بعد ہمیں اپنے تعلقات کی سمت کا تعین کرنا تھا، عمران خان نے ایک ٹویٹ کے ذریعے نشانے پر تیر مارا۔
شاہ محمود قریشی نے 5 فروری کو کشمیر ڈے لندن میں منانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر میں ہونے والی بربریت پوری دنیا کے سامنے رکھیں گے۔