اسلام آباد: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے لکسمبرگ کے وزیر خارجہ جین ایسلبورن سے ملاقات کے دوران کہا کہ پاک بھارت کشیدگی میں کمی کے لیے یورپی یونین کے اقدامات پر شکر گزار ہیں۔
تفصیلات کے مطابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی لکسمبرگ کے وزیر خارجہ جین ایسلبورن سے ملاقات ہوئی۔ ملاقات کے بعد دونوں وزرا نے مشترکہ پریس کانفرنس کی۔
پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ لکسمبرگ کے وزیر خارجہ سے خطے کی صورتحال پر بات ہوئی ہے، پاک بھارت کشیدگی میں کمی کے اقدامات پر روشنی ڈالی۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل ہونا چاہیئے، مسئلہ کشمیر سے متعلق اقوام متحدہ نے کئی قراردادیں منظور کر رکھی ہیں۔ یورپی یونین کے پاک بھارت کشیدگی میں کمی کے لیے اقدامات پر شکر گزار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان خطے میں امن و امان کا خواہاں ہے، شروع دن سے مؤقف رہا افغانستان کے مسئلے کا واحد حل مذاکرات ہیں۔
شاہ محمود قریشی نے بتایا کہ ملاقات کے دوران پاکستان اور یورپی یونین میں سمٹ کی سطح پر مذاکرات پر بات ہوئی۔ تجارت اور سرمایہ کاری میں تعاون بڑھانے پر اتفاق ہوا، یورپی یونین پاکستان کے لیے اہمیت رکھتی ہے، بزنس پارٹنر بننا چاہتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ یورپی یونین پاکستان کا بڑا تجارتی شراکت دار ہے، پاکستان میں سرمایہ کاری کے وسیع واقع ہیں۔ جرمن وزیر خارجہ کا بھی پاکستان کا دورہ متوقع ہے، یورپی یونین پاکستان کی بڑی تجارتی شراکت دار ہے۔
لکسمبرگ کے وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان اور بھارت میں کشیدگی پر تشویش ہے، دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کا خاتمہ ہونا چاہیئے، بھارتی پائلٹ کی رہائی کے فیصلے کو خوش آئند قرار دیتے ہیں۔ کوئی نہیں چاہتا کہ پاکستان اور بھارت میں جنگ ہو۔
انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر پوری دنیا کو تشویش ہے، پاکستان سے ماضی میں بھی اظہار یکجہتی کیا ہے۔ کشیدگی میں کمی کے اقدامات پر وزیر اعظم عمران خان کے اقدامات کو سراہتے ہیں۔
لکسمبرگ کے وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان کے افغان مسئلے کے حل کے لیے کردار کو سراہتے ہیں۔ خطے میں امن کے لیے کام کرنے والے تمام ممالک کی حمایت کرتے ہیں۔ افغان معاملے میں پاکستان کا کردار نہایت اہمیت کا حامل ہے، افغان حکومت اور طالبان کی بات چیت جلد ہونی چاہیئے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اور یورپی یونین کے مذاکرات سے متعلق آئندہ اجلاس میں معاہدے ہوں گے، ملاقات میں تجارت اور دیگر شعبوں میں تعاون بڑھانے پر اتفاق ہوا۔ پاکستان میں سرمایہ کاری کے وسیع مواقع ہیں۔