تازہ ترین

حکومت کا ججز کے خط پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے اسلام آباد ہائی کورٹ...

فوجی عدالتوں سے 15 سے 20 ملزمان کے رہا ہونے کا امکان

اسلام آباد : اٹارنی جنرل نے فوجی عدالتوں سے...

’اے پی سی میں شرکت کی دعوت، دوسری جانب گرفتاریاں، حکومت چاہتی کیا ہے؟‘

پی ٹی آئی رہنما شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ ایک جانب اے پی سی میں شرکت کی دعوت دوسی جانب گرفتاری، پتہ نہیں چل رہا حکومت چاہتی کیا ہے؟

پاکستان تحریک انصاف کے سینیئر وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے اے آر وائی نیوز کے مارننگ شو باخبر سویرا میں گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ میڈیا سے پتہ چلا ہے کہ وزیراعظم نے اے پی سی میں شرکت کی دعوت دی ہے۔ یہ بھی میرے علم میں نہیں ہے کہ شرکت سے متعلق کس سے رابطہ ہوا ہے، تاہم اے پی سی میں شرکت کے معاملے پر مشاورت کریں گے۔

سابق وزیر خارجہ نے کہا کہ یہ کہتے کچھ ہیں اور کرتے کچھ ہیں۔ ایک جانب وزیراعظم شہباز شریف ہمیں اے پی سی میں شرکت کی دعوت دے رہے ہیں تو دوسری جانب گرفتاریاں بھی جاری ہیں۔ ہمیں نہیں معلوم کہ یہ حکومت چاہتی کیا ہے۔

پی ٹی آئی رہنما نے مزید کہا کہ ہمیں پشاور واقعے پر دکھ ہے اور ہمیں یہ ملک اور ہر شہری کی جان عزیز ہے۔ یہ چیلنجز نئے نہیں ہیں اور ہم ان سے کافی عرصے سے نبرد آزما ہو رہے ہیں لیکن حکومت اپنے سیاسی ایجنڈے مگن رہی اور اس پر کان نہیں دھرے۔ خیبر پختونخوا میں حالات تیزی سے خراب ہو رہے ہیں تو حکومت اب احساس ہوا ہے کہ دہشت گردی کا مقابلہ کرنا ہے۔ جب حالات حد سے زیادہ بگڑ چکے ہیں تو یہ لوگ رابطہ کر رہے ہیں۔

شاہ محمود کا کہنا تھا کہ 8 سے 9 ماہ میں حکومت معیشت کی سمت درست نہیں کرسکی اور نہ اس کی بہتری کے لیے کوئی پیش رفت نہیں کی بلکہ ان کی ترجیحات صرف ذاتی مفادات ہی رہے۔ آئی ایم ایف کی جانب پہلے چلے جاتے 9 ماہ ضائع کیے گئے، اب انہیں مزید کوئی راستہ نہیں دکھ رہا ہے۔ سیاسی عدم استحکام ہوگا تو معاشی حالات بھی بگڑ جائیں گے۔ جب تک تمام سیاسی جماعتیں ایک پیج پر نہیں ہوں گی تب تک آگے نہیں بڑھ پائیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم نے ‘کل جماعتی کانفرنس ‘ بلالی، عمران خان کو بھی دعوت

سابق وفاقی وزیر نے یہ بھی کہا کہ پٹرول اور بجلی کی قیمت بڑھانے سے عام طبقہ متاثر ہوتا ہے۔ مفتاح اسماعیل نے آئی ایم ایف سے معاہدہ کیا اسحاق ڈار نے آکر اس کی نفی کی۔ آج ملک کا تاجر اور تنخواہ دار طبقہ کوئی مطمئن نہیں ہے۔ یہ حکومت بالکل ناکام ہوچکی اور ان کے پاس کوئی ایکشن پلان نہیں ہے۔

Comments

- Advertisement -