اسلام آباد: سپریم کورٹ نے ڈاکٹر شاہد مسعود کے دعوے سے متعلق کمیٹی کی تشکیل کا حکم جاری کردیا، کمیٹی کے سربراہ ڈی جی ایف آئی اے ہوں گے.
تفصیلات کے مطابق اعلیٰ عدلیہ نے سینئر اینکر پرسن کے الزامات کے تحقیقات کے لیے کمیٹی کی تشکیل کا حکم دیا ہے، کمیٹی 30 دن میں رپورٹ پیش کرے گی.
اس کمیٹی کی سربراہی ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن کریں گے، کمیٹی میں جوائنٹ ڈائریکٹر آئی بی انورعلی اور اے آئی جی عصمت اللہ جونیجو بھی شامل ہوں گے.
سپریم کورٹ کے احکامات کے مطابق کمیٹی معاونت کے لیے اسٹیٹ بینک کے سینئرافسرکی خدمات لےسکتی ہے. ساتھ ہی ملزم عمران کےمبینہ اکاؤنٹس کی چھان بین کے لئے اسٹیٹ بینک سےمددلی جائے۔
کمیٹی ڈاکٹرشاہدمسعود کا بیان بھی ریکارڈ کرے گی، کورٹ کے مطابق شاہد مسعود چاہیں تو اپنے دعوے کے پیش نظر ریکارڈ فراہم کرسکتے ہیں. حکم نامے کے مطابق کمیٹی شاہد مسعود کےدعوے پرانکوائری کے لیے ماہرافسرکی خدمات بھی لےسکتی ہے، کمیٹی الزامات کے درست یاغلط ہونے کا تعین کرکے حتمی رپورٹ دے گی.
ڈی جی ایف آئی اےبشیرمیمن کی سربراہی میں کام کرنے والے یہ کمیٹی 30 دن میں رپورٹ پیش کرنے کی پابند ہوگی۔
شاہد مسعود کی پشت پناہی کرنے والی قوتیں انتشار پھیلانا چاہتی ہیں: رانا ثنا اللہ
یاد رہے کہ گذشتہ روز سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں خصوصی بینچ نے زینب قتل کیس کے ازخود نوٹس کی سماعت کی تھی، جس کے بعد نئی جے آئی ٹی کی تشکیل کا حکم دیا گیا تھا.
سپریم کورٹ نےشاہد مسعود کےانکشافات پرنئی جےآئی ٹی تشکیل دے دی
واضح رہے کہ آج وزیر قانون پنجاب رانا ثنا اللہ نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ ڈاکٹر شاہد مسعود کی پشت پناہی کرنے والی قوتیں ملک میں انتشار پھیلانا چاہتی ہیں، قصور واقعے کا رخ موڑنے کے لیے 37 اکاؤنٹس کی بات کی جارہی ہے.
اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔