قومی احتساب بیورو (نیب) راولپنڈی نے 190 ملین پاؤنڈز اسکینڈل میں سابق وزیر اعظم عمران خان کے اُس وقت کے مشیر داخلہ و احتساب شہزاد اکبر کو طلب کر لیا۔
شہزاد اکبر کو 22 مئی کے روز نیب طلبی کا سمن جاری کر دیا گیا جس میں اسکینڈل سے متعلقہ دستاویزات بھی ساتھ لانے کی ہدایت کی گئی ہے۔
طلبی کے نوٹس میں کہا گیا کہ انکوائری میں بھی طلبی کا نوٹس بجھوایا گیا لیکن آپ جان بوجھ کر پیش نہیں ہوئے، عدم پیشی پر آپ کو نیب آرڈیننس کے تحت نتائج کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
شہزاد اکبر کو نیب طلبی کے سمن میں کیس کی مکمل تفصیلات بھی بتائی گئی ہیں۔ ان کو نیب کی جانب سے 13 سوالات پر مبنی سوالنامہ بھی بجھوایا گیا ہے۔
خیال رہے کہ نیب نے القادر ٹرسٹ کیس کا نام تبدل کر کے نیشنل کرائم ایجنسی 190 ملین پاؤنڈز اسیکنڈل رکھا ہے۔
شہزاد اکبر سے قبل چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو طلبی کا سمن جاری کیا گیا۔ عمران خان کو 18 مئی کے روز پیش ہونے کی ہدایت کی گئی۔ انہیں کیس سے متعلقہ دستاویزات بھی ہمراہ لانے کی ہدایت کی گئی۔
خیال رہے کہ 9 مئی کو القادر ٹرسٹ کیس میں رینجرز نے عمران خان کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے احاطے سے نیب کی ہدایت پر گرفتار کیا تھا۔
ان کی گرفتاری کے بعد ملک کے مختلف شہروں میں پرتشدد مظاہرے ہوئے تھے جس میں نجی و سرکاری املاک کو نقصان پہنچایا گیا۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے مشتعل مظاہرین کے خلاف کریک ڈاؤن کیا جو اب تک جاری ہے۔
پی ٹی آئی کے سیکڑوں کارکنوں سمیت پارٹی کی مرکزی لیڈرشب شاہ محمود قریشی، اسد عمر، فواد چوہدری، شریں مزاری، علی محمد خان، شیریان آفریدی و دیگر زیرِ حراست ہیں۔
القادر ٹرسٹ کیس ہے کیا؟
نیب کے مطابق یہ مقدمہ القادر یونیورسٹی کیلیے زمین کے غیر قانونی حصول کا ہے، نیشنل کرائم ایجنسی یو کے کے ذریعے 190 ملین پاؤنڈ کی غیر قانونی وصولی سے فائدہ اٹھایا گیا، تفتیشی عمل کے دوران عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ کو کال اپ نوٹس جاری کیے گئے، یہ دونوں القادر ٹرسٹ کے ٹرسٹی ہیں۔
نیب کے مطابق سابق معاون خصوصی شہزاد اکبر کیس میں ملوث اور کلیدی کردار رہے، شہزاد اکبر اور عمران خان نے خفیہ معاہدے کی دستاویز چھپا کر کابینہ کو گمراہ کیا، 190 ملین پاؤنڈ کی رقم قومی خزانے میں جمع ہونا تھی، 190 ملین پاؤنڈ کو نجی سوسائٹی کے کیس میں ایڈجسٹ کیا گیا جسے سپریم کورٹ نے نمٹایا۔