کراچی: شہر قائد میں ہیوی ٹریفک کے داخلے پرپابندی سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ رپورٹ پیش کرنے سے کچھ نہیں ہوتا کام نظرآنا چاہیے۔
تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں کراچی میں ہیوی ٹریفک کے داخلے پرپابندی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔
عدالت میں سماعت کے دوران جمع کی گئی رپورٹ میں بتایا گیا کہ بس ٹرمینل شہر سے باہر تعمیر کرنے پر اتفاق ہوگیا ہے۔
سندھ ہائی کورٹ نے ریمارکس دیے کہ صرف کاغذات نہ جمع کرائیں ٹھوس کام بھی کریں، لانگ ٹرم اور شارٹ ٹرم کے چکر میں نہ الجھائیں۔
جسٹس محمدعلی مظہر نے ریمارکس دیے کہ رپورٹ پیش کرنے سے کچھ نہیں ہوتا کام نظرآنا چاہیے، رپورٹ جمع کرائے 2 ماہ ہوگئے مگر کوئی کام نظر نہیں آرہا۔
عدالت نے استفسار کیا کہ نیشنل ہائی وے پرٹرمینل بنائیں گے، سپر ہائی وے والے کہاں جائیں گے؟ جس پر وکیل نے جواب دیا کہ سپر ہائی وے پر بھی ٹرمینل کی تعمیر کا منصوبہ ہے۔
رہنما ٹرانسپورٹرز نے کہا کہ منصوبہ ناردرن بائی پاس پرہے کراچی سے 25 کلومیٹر دور ہے، وہاں سیکیورٹی نہیں ڈاکو ہمیں لوٹ لیتے ہیں۔
سندھ ہائی کورٹ نے ریمارکس دیے کہ این ایچ اے والے کہاں پھرتے رہتے ہیں، سیکیورٹی کیوں نہیں دیتے ؟۔
عدالت نے کمشنر کراچی، ڈی آئی جی ٹریفک اور این ایچ اے حکام کو طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت 12 مارچ تک ملتوی کردی۔