کراچی : سندھ ہائی کورٹ نے غیرمعیاری دودھ کی فروخت کیخلاف آپریشن کاحکم دیتے ہوئے کمشنر کراچی کو 2ہفتےمیں رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کردی۔
تفصیلات کے مطابق سندھ ہائیکورٹ میں دودھ کی قیمتوں کے تعین کے معاملے پر سماعت ہوئی ، انتظامیہ کی کارکردگی پرجسٹس اقبال کلہوڑو نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کمشنر کے نمائندے کو جھاڑ پلادی اور کہا آپ کچھ نہیں کررہے،شہریوں کےٹیکسزسےتنخواہیں دی جاتی ہیں، فوڈاتھارٹی سورہی ہے،شہری کیمیکل ملادودھ پینےپرمجبورہیں۔
عدالت نے سندھ فوڈ اتھارٹی کے وکیل سے استفسار کیا آپ کو پتہ ہے شہر میں دودھ کا کیا نرخ ہے؟ وکیل نے اعتراف کیا شہربھر میں دودھ 160روپے کلو فروخت ہو رہا ہے،اےسی نے بتایا کہ اکتوبرمیں رپورٹ پیش کی تھی، قیمت 110روپے کلو مقرر کی گئی تھی۔
جس پر عدالت نے کہا آپ نوٹیفکیشن نکال کر سو جاتے ہیں،نوٹیفکیشن نکالنا مسئلے کا حل نہیں، 160 روپے کلو بھی خالص دودھ مل جائے تو غنیمت ہے، کیمیکل ملے دودھ کی وجہ سے عوام ڈبے کا دودھ استعمال کررہی ہے۔
جسٹس اقبال کلہوڑو کا کہنا تھا کہ اندرون سندھ سے تو اطلاعات آتی ہیں کارروائی ہورہی ہے، کراچی کےشہریوں کومافیا کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا ہے، جس پر وکیل فوڈ اتھارٹی نے بتایا کہ گزشتہ دنوں سو سے زائد چھاپے مارے،جرمانے کیے گئے۔
جس پر عدالت نے پوچھا چھاپوں کےنتائج کیاہیں،عوام کو کیا فائدہ پہنچا، نتائج چاہتےہیں ، عدالت نے غیرمعیاری دودھ کی فروخت کیخلاف آپریشن کا حکم دیتے ہوئے کہا کمشنرکراچی آپریشن کی نگرانی کریں اور 2 ہفتے میں رپورٹ جمع کرائیں۔
سندھ ہائی کورٹ نے کمشنر کراچی کو ایک ماہ میں دودھ کی قیمتوں کے تعین کا حکم دیتے ہوئے کہا قیمتوں کے تعین کیلئے از سر نو طریقہ کاربنایا جائے، تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مشاورت سے طریقہ کاراور قیمت کاتعین کریں۔