تازہ ترین

وزیراعظم شہبازشریف کو امریکی صدر جو بائیڈن کا خط، نیک تمناؤں کا اظہار

واشنگٹن: امریکی صدر جو بائیڈن نے وزیر اعظم شہباز...

بابر اعظم کو دوبارہ قومی ٹیم کا کپتان بنانے کا فیصلہ ہو گیا

پاکستان کرکٹ بورڈ نے بابر اعظم کو ایک بار...

چین پاکستان معاہدوں کے حوالے سے آئی ایم ایف کا اہم بیان

عالمی مالیاتی ادارے کا کہنا ہے کہ چین پاکستان...

جون تک پی آئی اے کی نجکاری کا عمل مکمل کرلیا جائے گا، وفاقی وزیر خزانہ

کراچی : وزیرخزانہ محمداورنگزیب کا کہنا ہے کہ پی...

سانحہ بلدیہ، نثار مورائی اور عزیر بلوچ کی جے آئی ٹیز پبلک کرنے کا حکم

کراچی : سندھ ہائی کورٹ نے تین بڑے مقدمات کی جے آئی ٹیز پبلک کرنے کا حکم دے دیا، سانحہ بلدیہ ٹاؤن، نثار مورائی اور لیاری گینگ وار کےعزیربلوچ کی جوائنٹ انٹروگیشن رپورٹس عوام کےسامنےلائی جائیں گی، درخواست وفاقی وزیرعلی زیدی نے دائر کی تھی۔

تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں لیاری گینگ وار کے سرغنہ عزیر بلوچ، سانحہ بلدیہ اور نثار مورائی کی جے آئی ٹیز کو منظر عام پر لانے سے متعلق کیس پر سماعت ہوئی۔

سندھ ہائی کورٹ نے3اہم جے آئی ٹیز پبلک کرنے کی درخواست منظور کرلی اور ہدایت کی سانحہ بلدیہ، نثار مورائی،لیاری گینگ وار عزیر بلوچ کی جے آئی ٹیز عوام کےسامنے لائی جائیں۔

وکیل علی زیدی نے کہا جے آئی ٹی قتل وغارت گری کی وجوہات پتالگالیاتوحکومت چھپارہی ہے، بلدیہ فیکٹری میں 200سےزائدافرادزندہ جلا کرراکھ کردیاگیا اور لیاری گینگ وارکےعزیربلوچ نےلیاری کووار زون بنایاہواتھا۔

وکیل کا کہنا تھا کہ کراچی میں قتل غارت گری میں پولیس،سرکاری افسران ملوث رہے، اب وہ پولیس اہلکار،افسران ترقی کرچکے ،اہم عہدوں پر تعینات ہیں، چیف سیکریٹری سندھ ان افسران کو بچانا چاہتے ہیں، علی زیدی نے جب درخواست دائر کی اس وقت تو وہ بھی نہیں تھے۔

عمر سومرو ایڈووکیٹ نے کہا معلومات تک رسائی ہرشہری کابنیادی حق ہے، ہم چاہتے ہیں حقائق عوام کے سامنے رکھے جائیں، حقائق پبلک کرنے کے لیے درخواست دائر کی ہے۔

مزید پڑھیں : عزیر بلوچ اور سانحہ بلدیہ کی جے آئی ٹی رپورٹس سندھ ہائی کورٹ میں پیش

یاد رہے سندھ ہائی کورٹ میں درخواست وفاقی وزیرعلی زیدی نے دائر کی تھی، علی زیدی نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ جےآئی ٹیز پبلک کرنے کیلئےچیف سیکریٹری کوخط لکھا مگرمثبت جواب ابھی تک نہیں ملا، عدالت سے استدعا ہے کہ سانحہ بلدیہ کی جے آئی ٹی رپورٹس کو پبلک کرنے کی ہدایت جاری کی جائے، متعلقہ حکمرانوں سے پوچھا جائے کہ تین سال سے جے آئی ٹیز پرکارروائی کیوں نہیں ہوئی؟

درخواست میں مزید کہا گیا تھا کہ سیاستدانوں اور پولیس افسران پر بھی سنگین جرائم کے الزامات ہیں، عزیربلوچ، نثارمورائی کے انکشافات کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔

بعد ازاں سندھ حکومت نے عزیر بلوچ اور سانحہ بلدیہ فیکٹری کی جے آئی ٹی رپورٹس سندھ ہائیکورٹ میں پیش کیں تھیں اور نثار مورائی کی جے آئی ٹی کے نوٹی فکیشن سے لاعلمی کا اظہار کیا تھا

عدالت نے ریمارکس دیئے تھے کہ مذکورہ رپورٹس کا جائزہ لے کر جے آئی ٹیز کو پبلک کرنے سے متعلق فیصلہ کریں گے۔

Comments

- Advertisement -