کراچی : سندھ ہائی کورٹ نے نقیب اللہ قتل کیس میں سابق ایس ایس پی راؤانوار کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست خارج کردی،چیف جسٹس نے کہا آپ کو حاضری سےاستثنیٰ دینا کیا اسپیشل ٹریٹمنٹ نہیں ہوگا۔
تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں نقیب اللہ قتل کیس کی سماعت ہوئی، عامر منصوب ایڈووکیٹ نے بتایا کہ حساس اداروں نےراؤانوار کی سیکیورٹی پررپورٹ دی، میرے موکل کو سخت سیکیورٹی خدشات ہیں۔
چیف جسٹس احمد علی ایم شیخ نے کہا کہ ٹرائل کورٹ کو روز سماعت کی ہدایت دے دیتے ہیں، آپ کی درخواست کو مسترد کرتے ہیں، جس پر وکیل راو انوار کا کہنا تھا کہ عدالت درخواست مسترد نہ کریں،ہم واپس لے لیتے ہیں۔
سندھ ہائی کورٹ نے درخواست واپس لینے پر سابق ایس ایس پی راؤانوار کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست خارج کردی،چیف جسٹس نے کہا آپ کوحاضری سےاستثنیٰ دینا کیا اسپیشل ٹریٹمنٹ نہیں ہوگا، کیا یہ دوسروں سے امتیازی سلوک نہیں ہوگا۔
خیال رہے راؤانوار نے ٹرائل کورٹ سے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کی تھی ، ٹرائل کورٹ راؤانوار کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست پہلے ہی مستردکرچکی ہے، راؤانوار نے ٹرائل کورٹ کے فیصلے کو سندھ ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔
یاد رہے گذشتہ سال نومبر میں موبائل سی ڈی آر ایکسپرٹ نے نقیب اللہ قتل کیس میں سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی وقوعہ سے عدم موجودگی کا بیان دیتے ہوئے کہا تھا کہ راؤ انوار جائےوقوعہ پر مقابلے کے وقت موجود نہیں تھے، یہ افسران مقابلہ ختم ہونے کے بعدپہنچے۔
یاد رہے جنوری 2019 کو ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی سربراہی میں پولیس ٹیم نے شاہ لطیف ٹاؤن میں پولیس مقابلہ کا دعویٰ کیا تھا، ٹیم کا مؤقف تھا کہ خطرناک دہشت گردوں کی گرفتاری کے لیے اس کارروائی میں پولیس نے جوابی فائرنگ کرتے ہوئے چار ملزمان کو ہلاک کیا تھا، ہلاک ہونے والوں میں نوجوان نقیب اللہ بھی شامل تھا۔
سوشل میڈیا پر چلنے والی مہم کے بعد اس واقعے کے خلاف عوامی تحریک شروع ہوئی، جس کے نتیجے میں پولیس مقابلے کی تحقیقات شروع ہوئیں، ایس ایس پی رائو انوار کو عہدے سے معطل کرکے مقابلہ کو جعلی قرار دے گیا تھا۔
نقیب قتل کی تفتیش کرنے والی مشترکہ تحقیقاتی کمیٹی نے راؤ انوار کو نقیب اللہ کے ماورائے عدالت قتل کا ذمہ دار ٹھہرا یا گیا تھا، بعد ازاں انسداد دہشت گردی کی عدالت نے مرکزی ملزم اور سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کو رہا کردیا تھا۔