اسلام آباد: وزیرمملکت برائے داخلہ شہریار آفریدی کا کہنا ہے کہ طورخم بارڈرپر افغان حکام کا رویہ افسوس ناک تھا، میت کی حوالگی میں ٹال مٹول کا مقصد پاکستان میں انتشار پھیلانا تھا.
شہریارآفریدی نے ان خیالات کا اظہار پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا، اس موقع پر کے پی حکومت کے وزرا اور شہید طاہر داوڑ کے بھائی بھی ان کے ساتھ تھے.
شہریار آفریدی نے کہا کہ شہید ایس پی طاہرداوڑ پاکستان کا سپوت تھا، جسے افغانستان میں بےدرد ی سے شہید کیا گیا، جو رویہ طورخم پر دیکھنے کو ملا، وہ اذیت ناک اورتکلیف دہ تھا۔
[bs-quote quote=”روزانہ افغان بہن بھائی پاکستان آتے اور جاتے ہیں، مگر ہمیں ڈھائی گھنٹے طورخم بارڈرپر کھڑا رکھا گیا اور آخر میں کہا گیا کہ پاکستان کو لاش نہیں دیں گے” style=”style-7″ align=”left” author_name=”شہریار آفریدی”][/bs-quote]
انھوں نے کہا کہ افغانستان کے 70 لاکھ مہاجرین پاکستان میں رہتے ہیں،روزانہ افغان بہن بھائی پاکستان آتے اور جاتے ہیں، مگر ہمیں ڈھائی گھنٹے طورخم بارڈرپر کھڑا رکھا گیا اور آخر میں کہا گیا کہ پاکستان کو لاش نہیں دیں گے.
انھوں نے مزید کہا کہ طاہر داوڑ کی شہادت کے معاملے کو منطقی انجام تک لے کر جائیں گے، ایس پی طاہرداوڑ نے قوم کے لئے بڑی قربانیاں دی ہیں.
وزیرمملکت داخلہ شہریارآفریدی نے مزید کہا کہ جلال آبادمیں پاکستان قونصل جنرل کولاش نہ دینا سوالیہ نشان ہے، ایسارویہ کیوں اپنایا گیا، افغان حکومت کوسوچنا ہوگا.
انھوں نے مزید کہا کہ کل وزیراعظم ہاؤس میں اس معاملےسےمتعلق میٹنگ ہوگی، میت کی حوالگی پر افغانستان کے طرز عمل سے سوالات پیدا ہو رہے ہیں، شہید طاہرداوڑ کی میت کے لئے افغان حکام سے ڈھائی گھنٹے تک مذاکرات کرنے پڑے.
بھائی کا موقف
اس موقع پر طاہر داوڑ کے بھائی احمد دین نے کہا کہ ریاست میرے بھائی کو شہید کرنے والوں کو منطقی انجام تک پہنچانے میں میری مدد کرے.
انھوں نے کہا کہ میرا بھائی طاہر داوڑ شہید ہے، اس پر ہمیں فخر ہے، بھائی کی شہادت میں ملوث ملزمان کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے.