تازہ ترین

ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان مکمل کرکے واپس روانہ

کراچی: ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان...

پاک ایران تجارتی معاہدے پر امریکا کا اہم بیان آگیا

واشنگٹن : نائب ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا...

کے4 منصوبے سے بھی ترستے کراچی کو پانی نہیں مل سکے گا

پانی کو ترستے کراچی کے شہریوں کو کے4 منصوبے...

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی کراچی آمد، مزار قائد پر حاضری

کراچی: پاکستان کے تین روزہ سرکاری دورے پر موجود...

ایرانی صدر کی مزار اقبال پر حاضری، پھول چڑھائے اور فاتحہ خوانی کی

لاہور: ایران کے صدر ابراہیم رئیسی کی لاہور آمد...

پیر سے ملک بھر میں سخت لاک ڈاؤن؟ وزیر داخلہ کا اہم بیان سامنے آگیا

اسلام آباد: وفاقی وزیرداخلہ شیخ رشید احمد نے ملک میں پیر سے مکمل لاک ڈاؤن کے حوالے سے اہم وضاحت کردی۔

 اے آر وائی نیوز کے پروگرام ’اعتراض ہے‘ میں میزبان عادل عباسی کے سوال کا جواب دیتے ہوئے شیخ رشید نے کہا کہ اللہ تعالیٰ ملک پر اپنا خاص کرم کرے، قوم سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کررہی میں نے لال حویلی سے آتے ہوئے دیکھا کہ لوگ ماسک نہیں لگا رہے۔

لاک ڈاؤن کے حوالے سے پوچھے جانے والے سوال پر شیخ رشید احمد کا کہنا تھا کہ ’کرونا کے معاملات دیکھنے والا ادارہ پیر کو اجلاس کے بعد فیصلہ کرے گا، جن علاقوں میں وبا زیادہ پھیل رہی ہے وہاں اسمارٹ لاک ڈاؤن نافذ ہوسکتا ہے‘۔

شیخ رشید نے وضاحت کی کہ اب ہم بہتر پوزیشن میں ہے کیونکہ ہمارے پاس اب ویکسینیشن، وینٹی لیٹر اور بیماری کے حوالے سے معلومات ہیں، اس ساری صورت حال کا بہتر اور اچھے انداز سے مقابلہ کرسکتے ہیں۔

قبل ازیں شیخ رشید احمد نے نجی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ پیر کے روز این سی او سی کا اجلاس ہوگا جس میں کرونا اسمارٹ لاک ڈاؤن کے حوالے سے فیصلے پر سوچ بچار کی جائے گی۔

وفاقی وزیر کے اس بیان کو ایسا تاثر دے کر پیش کیا گیا تھا کہ جیسے انہوں نے پیر سے ملک بھر میں سخت لاک ڈاؤن کا عندیہ دے دیا۔

بعد ازاں وفاقی وزیر داخلہ نے اس حوالے سے اپنا ویڈیو پیغام بھی جاری کیا اور وضاحت کی کہ اُن سے منسوب بیان کو سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کیا جارہا ہے۔

انہوں نے پھر وضاحت کی کہ ملک بھر میں لاک ڈاؤن نافذ نہیں ہورہا البتہ کچھ علاقوں میں اسمارٹ لاک ڈاؤن کا نفاذ ہوسکتا ہے۔

واضح رہے کہ پاکستان میں کرونا کی تیسری لہر خطرناک ثابت ہورہی ہے، یومیہ بنیاد پر رپورٹ ہونے والے کیسز کی شرح تقریباً 9 فیصد تک پہنچ گئی ہے۔

Comments

- Advertisement -