اسلام آباد : سربراہ عوامی مسلم لیگ شیخ رشید نے کہا ہے کہ میں جھاڑو پھیرتے دیکھ رہا ہوں اور نوازشریف نے چور مچائے شورکی فلم لگائی ہوئی ہے جب کہ فلم کے ڈائریکٹر بھول گئے کہ انہیں کیوں نکالا جب کہ انہی لوگوں نے جے آئی ٹی پرمٹھائیاں بھی بانٹی تھیں.
شیخ رشید اے آر وائی نیوز کے پروگرام الیونتھ آور کے میزبان وسیم بادامی سے گفتگو کر رہے تھے انہوں نے کہا کہ یہ قطری خط لائے جو جھوٹا ثابت ہوا جو دستاویزات جمع کرائیں وہ غلط ثابت ہوئے جس کی سزا سات سال ہے لیکن سپریم کورٹ نے نواز شریف کے ساتھ رعایت کا معاملہ کیا.
جھاڑو پھرنے والی ہے
انہوں نے کہا کہ سنا ہے کہ مسلم لیگ (ن) ترمیم لارہی ہے لیکن انہیں اندازہ نہیں کہ حالات کتنے خراب ہیں اور اس طرح کے اقدامات سے جھاڑو بھی پھرسکتی ہے اور پھر نہ رہے گا بانس اور نہ بجے گی بانسری.
شیخ رشید نے کہا کہ ایل این جی کیس میں یہ پول والٹ کی چھلانگ پرگریں گے اور حدیبیہ کیس میں مزید مشکلات میں گھیر جائیں گے جس میں اسحاق ڈارکہتےہیں حلفیہ بیان جبری لیا گیا لیکن حقیقت یہ ہے کہ اسحاق ڈار نے حلفیہ بیان دیا وعدہ معاف گواہ بن کرجان بچائی.
نواز شریف کی سیاست ختم
سربراہ عوامی مسل لیگ نے انکشاف کیا کہ حدیبیہ کیس کھلا تو 2018 نواز شریف کی سیاست کا آخری سال ثابت ہوگا تاہم 4 سے 6 ماہ میں بینکاک کے شعلے اور بغداد کی راتیں آنے والی ہیں جس کتے بعد ان کے سارے ڈرامے ختم ہوجائیں گے اور ان کی سیاست اس عرصے میں دم توڑ دے گی.
محرم کے بعد سپریم کورٹ جاؤں گا
شیخ رشید نے کہا کہ محرم کے بعد شریف خاندان کے خلاف سپریم کورٹ جاؤں گا کیوں کہ ابھی پاناما کیس تو کھلا ہی نہیں ہے صرف نااہلی کی درخواستوں پر فیصلہ آیا ہے اور اقامہ پر نااہل قرار پائے لیکن قید پاناما کیس میں ہو گی، منی لانڈرنگ میں ہو گی۔
نواز شریف ڈکٹیٹر کی پیداوار ہیں
انہوں نے کہا کہ نواز شریف خود آمریت کی پیداوار ہیں وہ ایک ڈکٹیٹر کے سامنے کیسے کھڑا ہوسکتا ہے ویسے بھی نواز شریف کی سیاست میں کلثوم نواز اور مریم کا اثر ہے اور کسی وہ سنتے نہیں جس کا خمیازہ بھی بھگت رہے ہیں.
حدیبیہ کیس میں عمران خان میرے ساتھ نہیں چلے
شیخ رشید نے کہا کہ حدیبیہ کیس میں عمران خان نے ساتھ کا وعدہ کیا تھا لیکن مجھے اکیلا کھڑا ہونا پڑا تاہم اب ایل این جی کیس میں عمران خان نے ساتھ چلنے کا کہا ہے اور پیپلز پارٹی کے سینیٹرسلیم مانڈی والا نے بھی اس کیس میں ساتھ چلنےکی بات کی ہے.
ٹرین اپوزیشن لیڈر کی تبدیلی سے آگے بڑھ چکی ہے
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے دعوی کیا کہ اپوزیشن اپنا نیا لیڈر لانے کے لیے موجودہ قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ کے خلاف عدم اعتماد میں کامیاب ہوجائیں گے جس کے لیے میرا ووٹ اسی کے لیے ہوگا جسے عمران خان کہیں گے تاہم ٹرین اب اپوزیشن لیڈر کی تبدیلی سے آگے نکل گئی ہے.
ایم کیو ایم کہتی کچھ ہے کرتی کچھ اور ہے
انہوں نے کہا کہ میں ایم کیوایم کےقریب تھا اور بانی ایم کیوایم سے بھی رابطے میں تھا لیکن تمام رابطوں کے باوجود میں ایم کیوایم سے متعلق پیش گوئی سے قاصر ہوں کیوں کہ ایم کیوایم کہتی کچھ ہے اورکرتی کچھ اور ہے چنانچہ اپوزیشن لیڈر سے متعلق ایم کیو ایم کے موقف پر کچھ نہیں کہ سکتا.